تنویر سپرا : شیشے دلوں کے ، گرد تعصب سے اٹ گئے

سید زبیر

محفلین
شیشے دلوں کے ، گرد تعصب سے اٹ گئے
شیشے دلوں کے گر دتعصب سے اٹ گئے​
روشن دماغ لوگ بھی فرقوں میں بٹ گئے​
اظہار کا دباؤ بڑا ہی شدید تھا​
الفاط روکتے ہی مرے ہونٹ پھٹ گئے​
بارش کو دشمنی تھی فقط میری ذات سے​
جونہی مرا مکان گرا ، ابر چھٹ گئے​
دھرتی پہ اگ رہی ہیں فلک بوس چمنیاں​
جن سے فضائیں عطر تھیں ، وہ پیڑ کٹ گئے​
سپرا پڑوس میں نئی تعمیر کیا ہوئی​
میرے بدن کے رابطے سورج سے کٹ گئے​
تنویر سپرا
 

طارق شاہ

محفلین
دور حاضر کا ارتقائی تغیر، اور اُس سے ماحولیاتی و جسمانی اثرات پر سپرا صاحب کی یہ غزل خوب ہے
جناب زبیر صاحب
بالا تناظر میں ایک اچھی غزل شیئر کرنے کے شکریہ
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top