قرۃالعین اعوان
لائبریرین
تم یاد ہو تو نقش ہو میرے حواس پر
تم اشک ہو تو میرے دکھوں کا علاج ہو
تم خواب ہو تو میری ان آنکھوں میں ہو کہاں؟
تم وہم ہو تو مجھ کو حقیقت سے کیا غرض
تم باعث سفر ہو ہنر کی اڑان ہو
تم نیند ہو تو سو کے گزاریں گے یہ حیات
تم حسن ہو تو میرے تخیل کی جان ہو
تم رات ہو تو مجھ کو کہاں صبح کی طلب
تم نور بن کے دل میں سمائے ہو آج کل
تم خاک ہو تو خاک نشینوں کی ہو تلاش
تم درد ہو تو رو ح پہ چھائے ہو آج کل
تم دشت ہو تو میں بھی مسافر ہوں دشت کا
تم چاند ہو تو تلخ اندھیروں کی کیا فکر
تم بے نیاز ہو تو زمانے سے ہو الگ
تم رنگ ہو تو پھر یہ بہاروں کا ذکر کیا
تم بے ثمر رتوں میں بہاروں کی ہو امید
تم رہ گذارِ شوق میں جذبہ جنوں کا ہو
تم آرزو ہو ،اہل تمنا کی ہو خلش
تم رت جگوں کی بھیڑ میں لمحہ سکوں کا ہو
تم بے وفا رتوں میں حوالہ ہو عشق کا
تم بے بسی ہو پھر بھی محیطِ حیات ہو
تم اک کرن ہو نورِ ازل سےدھلی ہوئی
تم تازگی ہو شبنمی پھولوں کی آس ہو
تم گہرے پانیوں میں چھپے موتیوں کا لمس
تم موت کے سفر میں نشانِ حیات ہو
تم میری چشمِ نم کی ستاروں کی کہکشاں
تم حسنِ بے مثال ہو، میری کائنات ہو
تم جب سے ہوگئے ہومیری دسترس سے دور
میں جی رہا ہوں کیونکہ ضروری ہے زندگی
سانسوں کے بوجھ کو بھی اٹھاناہے روح نے
لیکن تیرے بغیر ادھوری ہے زندگی
لیکن تیرے بغیر ادھوری ہے زندگی
سہیل اسلام
تم اشک ہو تو میرے دکھوں کا علاج ہو
تم خواب ہو تو میری ان آنکھوں میں ہو کہاں؟
تم وہم ہو تو مجھ کو حقیقت سے کیا غرض
تم باعث سفر ہو ہنر کی اڑان ہو
تم نیند ہو تو سو کے گزاریں گے یہ حیات
تم حسن ہو تو میرے تخیل کی جان ہو
تم رات ہو تو مجھ کو کہاں صبح کی طلب
تم نور بن کے دل میں سمائے ہو آج کل
تم خاک ہو تو خاک نشینوں کی ہو تلاش
تم درد ہو تو رو ح پہ چھائے ہو آج کل
تم دشت ہو تو میں بھی مسافر ہوں دشت کا
تم چاند ہو تو تلخ اندھیروں کی کیا فکر
تم بے نیاز ہو تو زمانے سے ہو الگ
تم رنگ ہو تو پھر یہ بہاروں کا ذکر کیا
تم بے ثمر رتوں میں بہاروں کی ہو امید
تم رہ گذارِ شوق میں جذبہ جنوں کا ہو
تم آرزو ہو ،اہل تمنا کی ہو خلش
تم رت جگوں کی بھیڑ میں لمحہ سکوں کا ہو
تم بے وفا رتوں میں حوالہ ہو عشق کا
تم بے بسی ہو پھر بھی محیطِ حیات ہو
تم اک کرن ہو نورِ ازل سےدھلی ہوئی
تم تازگی ہو شبنمی پھولوں کی آس ہو
تم گہرے پانیوں میں چھپے موتیوں کا لمس
تم موت کے سفر میں نشانِ حیات ہو
تم میری چشمِ نم کی ستاروں کی کہکشاں
تم حسنِ بے مثال ہو، میری کائنات ہو
تم جب سے ہوگئے ہومیری دسترس سے دور
میں جی رہا ہوں کیونکہ ضروری ہے زندگی
سانسوں کے بوجھ کو بھی اٹھاناہے روح نے
لیکن تیرے بغیر ادھوری ہے زندگی
لیکن تیرے بغیر ادھوری ہے زندگی
سہیل اسلام