تم میرا خواب یا حقیقت ہو... :)

تم میرا خواب یا حقیقت ہو
یا میرے آنسوؤں کی قیمت ہو

ایسے کهوتے ہو کهو ہی جاتے ہو..
للہ جانے کہ کیا مصیبت ہو.. :)

کہیں بهی آسرا نہیں ملتا
مجهے کس سے کوئی شکایت ہو

وہیں سوچوں نے ذہن گهیرا ہے
جہاں ملی ذرا بهی فرصت ہو

یہ سوچ کر قدم نہیں بڑهتے
تمہیں شاید میری ضرورت ہو
 

الف عین

لائبریرین
کاپی کر رہا ہوں، ویسے یہ وہی بحر ہے جس میں کئی لوگ کنفیوز ہوتے ہیں۔ فاعلاتن مفاعلن فعلن اور فاعلاتن فعلاتن فعلن۔ یہاں زیادہ تر دوسری بحر ہے، کچھ مصرع البتہ دونوں بحور سے خارج ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
تم میرا خواب یا حقیقت ہو
یا میرے آنسوؤں کی قیمت ہو
//درست

ایسے کهوتے ہو کهو ہی جاتے ہو..
للہ جانے کہ کیا مصیبت ہو..
//یہ ’ہ‘ ’او‘ کی کنجی پر ہے، دو چشمی ایچ پر ہے۔ بس یہ تصحیح ہے۔

کہیں بهی آسرا نہیں ملتا
مجهے کس سے کوئی شکایت ہو
//دوسرا مصرع یوں کر دیا جائے تو بہتر ہو۔
کیوں کسی سے مجھے شکایت ہو

وہیں سوچوں نے ذہن گهیرا ہے
جہاں ملی ذرا بهی فرصت ہو
//دوسرا مصرع بحر سے خارج ہے، پہلے مصرع میں بھی بیانیہ عجیب سا ہے۔ یوں کر دو
وہیں سوچوں نے ڈیرا ڈال دیا
جب ملی لمحے بھر کی فرصت ہو
یا مزید بہتر۔۔
جب بھی پل بھر کی ہم کو فرصت ہو

یہ سوچ کر قدم نہیں بڑهتے
تمہیں شاید میری ضرورت ہو
//درست یوں ہو گا
بس یہی سوچ کر قدم نہ بڑھے
تم کو شاید مری ضرورت ہو
 
Top