تمہارے چہرے پہ خوبصورت چراغ آنکھوں کے جل رہے ہیں

Wajih Bukhari

محفلین
نظم پیش خدمت ہے۔

تمہارے چہرے پہ خوب صورت چراغ آنکھوں کے جل رہے ہیں
محبتوں کے پیام دیتے شرار جن میں مچل رہے ہیں

شباب و شوخی،شکیل و شیریں، شہاب و شعلہ، شراب و شربت
تمہاری آنکھوں سے شاعری کے ہزار چشمے ابل رہے ہیں

تمہاری آنکھوں کے سامنے ہوں نجانے کب سے خموش بیٹھا
کہو گے پاگل اگر وہ کہہ دوں جو دل میں ارمان پل رہے ہیں

جلا رہی ہے یہ شعلہ چشمی مگر نہ نظریں ہٹاؤ مجھ سے
دل و جگر خام تھے جو اب تک وہ تپ کے کندن میں ڈھل رہے ہیں

نئے سویرے نئی ہیں راتیں گلاب تازہ ہیں اب چمن میں
تمہاری آنکھوں کے چاند سورج پرانے موسم بدل رہے ہیں

چلے ہو دشوار منزلوں کو مگر ذرا یہ خیال کرنا
حسین آنکھوں کے پیچھے پیچھے تمہارے مشتاق چل رہے ہیں

دھڑکتی الفت، مچلتے ارماں، بکھرتی سوچیں، سلگتے جذبے
تمہاری آنکھوں کی لو سے خود پر لگائے بندھن پگھل رہے ہیں

جھکی نظر بھی حسیں ہے لیکن گھنیری پلکیں اٹھا کے دیکھو
تمہاری آنکھوں کا فیض پانے فلک پہ تارے نکل رہے ہیں

ہراس پھیلا ہے چار جانب ہر ایک دن ہے نئی مصیبت
وجیہہ آنکھیں تو کھول دو اب عذاب سے دل دہل رہے ہیں
 
Top