افتخار مغل تمہارے سامنے اک مرتبہ خدا لے جائے - افتخار مغل

تمہارے سامنے اک مرتبہ خدا لے جائے
پھر اس کے بعد بلا سے اگر قضا لے جائے

گر آبرو ہی سلامت نہیں بہ مقتلِ زیست
تو پھر یہ کاسہِ سر کوئی کیوں بچا لے جائے

طلا بنایا ہے ، خود کو کھپا کے ہجراں میں
جسے ہوس ہو وہ ہم سے سے یہ کیمیا لے جائے

تمہارا سودا اگر سر میں ہے تو میں بھی ہوں
یہ مُشتِ خاک بدن ہے سو یہ ہوا لے جائے

اب ایسا صاحبِ ساماں بھی کون ہے جو یہاں
سفر پہ نکلے تو گھر سے ہی راستہ لے جائے

سو ہم نے پھینک دی باہر گلی میں یہ دنیا
جسے بھی جاہیے ہو ، وہ اسے اُٹھا لے جائے​
افتخار مغل
 
Top