تلاش کمال

الف نظامی

لائبریرین
جب سے انسان نے سطح ارضی پر قدم رکھا ہے وہ سب سے زیادہ کمال کا متلاشی رہا ہے انسان سب جانداروں سے عقل و فکر کی وجہ سے ممتاز ہے ، عقل و فکر کی بنا پر وہ یہ سمجھتا ہے کہ حصول کمال کے لئے ایسی عادات و اخلاق کا حصول ضروری ہے جو انسان کو عظیم بناتے ہیں۔ کتنے سارے اخلاق انسان بطور اخلاق تسلیم کرتے ہیں؟ یقینا اس کا جواب نفی میں ہے کیونکہ یورپ والے اگر ایک عادت کو بطور خلق اپناتے ہیں تو ضروری نہیں کہ ایشیا والے بھی اسے پسند کریں ۔ افریقی ایک خلق کو محور سمجھتے ہوں تو عین ممکن ہے کہ جاپانی اسے مردود قرار دے دیں ۔ معلوم ہوا کہ ماحولی اثرات سے عادات و اخلاق پیدا ہوتے ہیں لہذا ماحول بدلنے سے عادت میں تبدیلی آجاتی ہے۔

پھر یہ بھی واضح بات ہے کہ عموما چند ہی مرکزی اخلاق و اطوار ہیں جن کے اردگرد انسانی زندگی گھومتی رہتی ہے علمائے اخلاق نے اپنی کتب میں ان کی تفصیلات دی ہیں مگر وہ بھی تو تین چار درجنوں سے زائد نہیں ہیں، ان میں اضافہ ماحول بدلنے سے بھی ہوتا ہے زمانہ بدلنے سے بھی ہوتا ہے اور نسلیں بدلنے سے بھی ہوتا ہے ، اس طرح عادات و اطوار بدلتے تو رہتے ہیں مگر ہر دور کے انسانوں کے پاس بحیثیت مجموعی یہ چند ہی رہتے ہیں۔
ان چند اخلاق کو سیکھنے کے لئے بھی انسانی زندگی محدود نظر آتی ہے ۔ ساٹھ ستر سال کے عرصہ می اگر انسان ان اخلاق عالیہ کا خود تجزیہ کرنے لگے تو شاید وہ چار صفات سے آگے نہ نکل سکے ۔ شاعرانہ زبان میں بات وہی بنتی ہے کہ

لیکن سوال زندگی مختصر کا ہے

علامہ اقبال کو بھی شدت سے اس بات کا احساس تھا اسی لئے انہوں نے ایک اور پیرائے میں اللہ کریم سے عرض کیا تھا

کر پہلے مجھ کو زندگی جاوداں عطا
پھر ذوق و شوق دیکھ دلِ بیقرار کا
پھر انسان کدھر جائے ، انسانِ کامل کیسے بنے ، مختصر زندگی میں وہ وسعتیں کہاں سے آئیں کہ وہ مختصر ہوتے ہوئے بھی جاوداں بن جائے

اللہ کریم نے اس کا حل یہ بتایا کہ اپنی زندگی کو اخلاق کے حصول کی آماجگاہ نہ بناؤ کہ یہ اخلاق جو تم حاصل کرو گے وقتی ہوں گے ، دور گزرنے کے ساتھ ختم ہو جائیں گے ، ماحول بدلنے کے ساتھ بدل جائیں گے اور نسلیں ختم ہونے پر فنا ہوجائیں گے ۔ اگر تمہیں اخلاق میں ایسی جامعیت چاہیے جو زندگی کو کمال تک پہنچا دے تو اخلاق مجھ سے سیکھو ، میں تمہیں ایک نمونہ دے دیتا ہوں اپنے آپ کو اس نمونے میں ڈھال لو ، اسی کے اخلاق سے نورِ اخلاق حاصل کرو اس کے اطوار سے اپنی عادات کی تاریکیوں کو منور کرلو۔

یہ نمونہ سید کل فخر موجودات سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات پاک ہے۔

بلغ العلی بکمالہ
کشف الدجی بجمالہ​
حسنت جمیع خصالہ
صلو علیہ والہ
از المصطفی والمرتضی از سید ذاکر حسین شاہ چشتی سیالوی
ضیاالقرآن پبلی کیشنز
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top