تقریر کے لئے کچھ پوائنٹس دیں پلیز

جاسمن

لائبریرین
میرے بیٹے نے اپنے سکول میں دو موضوعات پہ تقاریر کرنی ہیں۔ آپ میں سے کوئی مجھے کچھ دلائل دے سکیں تو تیاری میں آسانی مل سکے گی۔
1۔کمپیوٹر اُستاد کا نعم البدل ہے۔..
Technology creates more problems than it solves2.
 

رانا

محفلین
میں تو ان دونوں عنوانات سے ہی متفق نہیں ہوں۔:)
ان کے خلاف بولنا ہوتا تو کچھ سوچا جاسکتا تھا۔:)
 

قیصرانی

لائبریرین
میرے بیٹے نے اپنے سکول میں دو موضوعات پہ تقاریر کرنی ہیں۔ آپ میں سے کوئی مجھے کچھ دلائل دے سکیں تو تیاری میں آسانی مل سکے گی۔
1۔کمپیوٹر اُستاد کا نعم البدل ہے۔..
Technology creates more problems than it solves2.
1۔ کمپیوٹر یقیناً ایسی جگہ پر استاد کا نعم البدل ہو سکتا ہے (بذریعہ انٹرنیٹ یا دیگر ملی میڈیا کے حوالے سے) جہاں باقاعدہ استاد کا ہونا ممکن نہیں، یعنی کمپیوٹر استاد کا نعم البدل ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کمپیوٹر ایک ہی کام کو دہراتے ہوئے (کسی لیکچر کی وڈیو، یا تجربہ (بغیر سامان کے اخراجات کے) بار بار ہوتا دیکھنا)، جیسی سہولیات واقعی کمپیوٹر کو استاد کا نعم البدل بنا سکتے ہیں
2۔ ٹیکنالوجی کو اگر مثبت انداز میں استعمال کرنے کی بجائے منفی انداز میں استعمال کیا جائے تو واقعی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ ایٹمی توانائی سے لے کر طب و صحت تک اس کی بے شمار مثالیں ہیں جو فوائد اور نقصانات کے حوالے سے دی جا سکتی ہیں
 

محمداحمد

لائبریرین
کمپیوٹر استاد کا نعم البدل ہے والی بات ثابت کرنا گو کہ مشکل ہے۔ تاہم:

1- ایک خاص عمر میں آکر کمپیوٹر (بمعہ انٹرینیٹ) استاد کا نعم البدل (کسی حد تک) بن سکتا ہے۔ ایک خاص عمر میں آنے سے مراد یہ ہے کہ انسان کمپیوٹر کے بنیادی استعمال سے آگاہ ہو اور کمپیوٹر پر موجود مواد کی زبان بخوبی سمجھ سکتا ہو۔
2- کچھ سوفٹ وئیرز ایسے آتے ہیں جن سے انسان کافی کچھ سیکھ سکتا ہے۔ جیسے ٹائپنگ ٹیوٹر، اور زبان (قوائدِ صرف و نحو سے متعلق) سیکھنے کے لئے مددگار سافٹ وئیر۔ معلوماتی ویب سائٹس، جیسے وکی پیڈیا اور سوال جواب کی ویب سائٹس۔
3- پھر ایک خاص عمر میں آ کر آپ اس قابل بھی ہو جاتے ہیں کہ انٹرنیٹ پر موجود MOOC کے ذریعے خود کو تعلیم دے سکتے ہیں۔

تاہم ان سب وسائل کے پیچھے بھی استاد (انسان) ہی ہیں جنہوں نے آپ کی آسانی کے لئے یہ کام کرکے رکھ دیے ہیں۔

نو عمر بچوں کے لئے کمپیوٹر مفید ہے لیکن استاد کا نعم البدل نہیں ہو سکتے۔
 
کمپیوٹر اُستاد کا نعم البدل ہے۔

جدید سماج کے زیادہ تر مسائل اقتصادی سماجی تبدیلیوں کی دین ہیں ۔ اورسماجی و اقتصادی اختلافات! وہ کس کی دین ہیں ؟ غور طلب ہے کہ سماج میں اقتصادی سماجی اختلاف صرف اقتصادی یا سماجی وجوہات سے پیدا نہیں ہوتے ۔ ان کی تبدیلی میں اس معاشرے کی ثقافت اور جغرافیائی حالات بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں ۔ وسائل کی دستیابی ، جغرافیائی ماحول ، ثقافتی پس منظر ، اقدار وغیرہ سب مل کر معاشرے کی اقتصادی ڈھانچے کو متاثر کرتے ہیں ۔ وہ اچانک پیدا نہیں ہو جاتیں ۔ کسی سادہ تہذیب کو جدید ٹیکنالوجی یا ہنر تہذیب کی بلندیوں تک پہنچنے میں طویل عرصہ درکارہوتی ہیں ۔ اس تبدیلی کے سفر کے دوران سماج کو تہذیب اور ثقافت کے طویل دورسے گزرنا پڑتا ہے ۔ ترقی کے اس دوڑ میں ہوئی علم اور سائنس کی ہر نئی پہل کا سامنا دراصل مذہبی یا ثقافتی طور پر مضبوط طبقہ کی جانب سے ہوتا ہے ۔ وہ تبدیلی کے ہر منزل کو ملحقہ بحران کے طور پر دیکھتے ہیں ۔ چونکہ ترقی پر مبنی عمل یا رویہ میں سماج کے زیادہ تر لوگ شامل ہوتے ہیں ، وہ بھی جو مذہب اور ثقافت کے پیروکار ہونے کا دعوی کرتے ہیں ، اس لئے تبدیلی کے خلاف انکی مزاحمت طویل نہیں كھچ پاتا ۔ مخالفت کی مدت کا استعمال وہ تبدیلی کا کیریئر بنے ہر نئے شخصیت ، خیال ، ایجاد وغیرہ کو اپنے دوستانہ ڈھالنے ماحول یا اس کی کاٹ کے لئے روایت اور ثقافت میں سے سوار دلیل تلاش کرنے ؛ اور اگر بس چلے تو اسکو تبدیل کرنا چاہتے ہیں ۔ ان کے ساتھ سماج کے باصلاحیت اور حامی دانشوروں کی ٹیم ہوتی ہے ۔ ان کی مدد کی وجہ سے آخر وہ اپنے مقصد میں کامیاب بھی ہو جاتے ہیں۔مثال کے طور پر کمپیوٹر کی ایجاد کو لیں ۔ ہر نئے ایجاد کی طرح شروع میں اسے بھی پاگل دقیا نوسی تصورات پر مبنی لوگوں کی کھلی مخالفت جھیلنا پڑا تھا ۔ روایت سے متعلق لوگوں کا خیال تھا کہ ان کے قدیم طریقہ کار کمپیوٹر کے مقابلہ روایت کے آگے ناکام ثابت ہوگی ۔ کچھ دیگر کا خیال تھا کہ اس سے انسانی لیبر کی توہین ہوگی ؛ اور پیداوار علاقے میں انسانی محنت کی اہمیت اور بھی کم ہو جائے گی ۔ کمپیوٹر کے آنے کے بعد اس کی فعالیت نے لوگوں کو چونكايا بھی ۔ مگر جیسے ہی اس نے عام لوگوں کے درمیان اپنی دھاک جمانی شروع کی ، جیسے ہی اس کی افادیت کو پرکھا گیا ، پڑھے - لکھے لوگوں میں اپنی جگہ بنانے کے خواہش مند نجومی جدید ہونے کا دعوی کرتے ہوئے ، کمپیوٹر سے جنم كنڈلي بنانے لگے ۔ (جاری)

چائے پی کے آتا ہوں پھر آگے لکھتا ہوں ۔۔۔ کوئی صاحب چاہیں تو اس سے آگے بڑھا سکتے ہیں ۔۔۔۔ میں نے شروعات کر دی ہے ۔۔۔۔ آپا اپنے حساب سے سیٹ کر لیں گی ۔۔۔
 
آخری تدوین:

رانا

محفلین
قیصرانی بھائی اور محمد احمد کی بات حقیقت سے کافی قریب ہےکہ ایک خاص عمر اور متعلقہ شعبے کے مناسب علم کے ساتھ اس علم میں مزید آگے بڑھنے میں کمپیوٹر ایک حد تک استاد کا نعم البدل ہوسکتا ہے۔ جیسے ایک شخص نے کمپیوٹر سائنس کے شعبے میں گریجوشن کیا ہے تو اسکے بعد وہ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پر پھیلے علم کی ذخیرے کی مدد سے اپنے علم میں کافی اضافہ کرلیتا ہے۔ یا ایک اسکول کا طالبعلم جسے کچھ مسائل اسکول میں سمجھ نہ آسکیں تو وہ انٹرنیٹ مثلا خان اکیڈمی سے کافی حد تک مدد لے سکتا ہے جو اسکے لئے استاد کا کافی حد تک نعم البدل ثابت ہوتا ہے۔ لیکن پھر وہی بات کہ اصل استاد تو پھر بھی انسان ہی ہے کہ ان ویڈیو ٹیوٹوریلز کے ذریعے ایک انسان ہی آپ کو سمجھا رہا ہوتا ہے۔ کمپیوٹر اس معاملے میں بالکل ویسا ہی کردار ادا کرتا ہے جیسے کمپیوٹر عام ہونے سے پہلے کتابیں ادا کرتی تھیں کہ جیسے انگریزی زبان سکھانے کے لئے کافی عرصہ یہاں پاکستان میں انگلش ٹیچر بکس مشہور رہی تھیں جن کی مدد سے وہ لوگ جو اکیڈمی جوائن نہیں کرسکتے تھے یا عمر اجازت نہیں دیتی تھی وہ اسطرح کی کتابوں سے سیکھنے کی کوشش کرتے تھے۔ اب یہی کام اسی انداز میں لیکن بہتر سہولیات کے ساتھ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ نے سنبھال لیا ہے۔ اس لئے اگر کمپیوٹر عام ہونے سے پہلے کی وہ کتابیں استاد کا نعم البدل نہیں تھیں تو اسی طرح کمپیوٹر بھی آج استاد کا نعم البدل نہیں البتہ ایک خاص حد تک استاد کی کمی کو دور کرنے میں بہت مفید ہے۔ لیکن بات اگر براہ راست آڈیو ویڈیو کلاسز (اسکائپ کی طرز پر) کی ہو تو پھر تو براہ راست انسان ہی استاد کا کردار ادا کررہا ہوتا ہے اور کمپیوٹر ایک مفید ایجاد اور واسطے کا کام انجام دیتا ہے بالکل اسی طرح جیسے ایک بڑے ہال میں لاوڈ اسپیکر تمام طالبعلموں کو استاد کی آواز پہنچانے میں واسطے کا کام دے رہا ہوتا ہے۔ خان اکیڈمی کی جیسے پہلے مثال دی اسطرح کی بہت سی سائٹس ہیں جہاں زندگی کے مختلف شعبوں سے متعلق ویڈیو ٹیوٹوریلز موجود ہیں جو ایک بنیادی حد تک آپ کو مطلوبہ شعبے کا علم سکھا دیتے ہیں لیکن استاد اس میں بھی انسان ہی ہوتا ہے۔ اس لئے کمپیوٹر کو علم سیکھنے میں ایک مفید ایجاد کے طور پر لیا جائے تو کوئی شک نہیں کہ اس سے زیادہ مفید ایجاد علم کو پھیلانے میں شائد ہی کوئی اور ہو۔ لیکن کمپیوٹر کو استاد کا نعم البدل بننے میں ابھی بہت وقت چاہئے کہ یہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی ریسرچ سے متعلق ہے۔ لہذا کمپیوٹر ایک استاد کا نعم البدل اسی وقت بن سکے گا جب AI اتنا ترقی یافتہ ہوجائے گی کہ وہ آپ کے ہر سوال اور مسئلے کا خود ہی جواب بھی دے اور اسے سمجھانے کے لئے مخاطب کے ذہن کے حساب سے بہترین مثالیں بھی سوچے کہ ہر شخص کے سمجھنے کی صلاحیت ایک سی نہیں ہوتی۔ مائکروسافٹ کی Cortana اس کی ایک اچھی مثال ہے۔ کورٹانا کو دیکھتے ہوئے کہہ سکتے ہیں کہ کورٹانا آنٹی کی تربیت پر اگر اسی طرح حضرت انسان نے محنت سے توجہ دی تو یہ ایک نرم مزاج استاد کی جگہ لے سکتی ہیں۔:)
اصلاحی بھائی نے بہت اچھا آغاز مہیا کیا ہے اور اصولی باتیں قیصرانی بھائی اور محمد احمد بھائی نے ذکر کردی ہیں۔ ان کی روشنی میں میرا مشورہ صرف اتنا ہے کہ تقریر کا مواد کچھ اس طرح ترتیب دیا جائے کہ رائے کا جھکاؤ بالکل ہی عنوان کے حق میں نہ ہوجائے بلکہ متوازن رویہ اختیار کرتے ہوئے کمپیوٹر کا علم سیکھنے اور پھیلانے میں مثبت کردار زیر بحث لاکر ایک متوازن نتیجہ اخذ کرتے ہوئے تقریر کا اختتام کیا جائے۔:)
 

جاسمن

لائبریرین
میں تو ان دونوں عنوانات سے ہی متفق نہیں ہوں۔:)
ان کے خلاف بولنا ہوتا تو کچھ سوچا جاسکتا تھا۔:)
اگر ان موضوعات سے اختلاف کا آپشن موجود ہے تو نکات پیش کئے جاسکتے ہیں۔
رانا بھائی! لئیق احمد بھائی !میرا بھی خیال ہے کہ حق میں دلائل کم ہیں۔ اِس لئے آپ پلیز مخالفت میں دلائل دے دیجیے۔
 
رانا بھائی! لئیق احمد بھائی !میرا بھی خیال ہے کہ حق میں دلائل کم ہیں۔ اِس لئے آپ پلیز مخالفت میں دلائل دے دیجیے۔
ا۔کمپیوٹر اُستاد کا نعم البدل ہے۔.. کے مخالفانہ دلائل۔
1- کمپیوٹر کتاب کی جگہ تو لے سکتا ہے مگر استاد کی نہیں۔
2-استاد تعلیم دینے کے لئے بہت سے ایسے کام کرتا ہے جو کمپیوٹر نہیں کر سکتا۔
3- سب پہلی بات تو یہ ہے کہ استاد بھی انسان ہے اور شاگرد بھی انسان ، اس لئے ہم جنس ہونے کی وجہ سے دونوں مل کر تعلیم کا ماحول بنا دیتے ہیں جو مجموعی طور پر تعلیم کے لئے معاون ثابت ہوتا ہے۔ ظاہر ہے کمپیوٹر اور انسان مل کر وہ ماحول تشکیل نہیں دے سکتے۔
4- استاد پسندیدہ ہو یا استاد خود کو شاگرد کے پسندیدہ انسان کے روپ میں ڈھال لے تو شاگرد کا پڑھائی میں دل لگ جاتا ہے۔ کمپیوٹر ایسا نہیں کر سکتا۔
5- استاد ، شاگرد کی نفسیات کو مدنظر رکھ کر پڑھاتا ہے۔ کمپیوٹر ایسا نہیں کر سکتا۔
6- استاد ، شاگرد کی تعلیم وہاں سے شروع کرتا ہے جہاں سے اسکو علم نہیں۔ اسکو آگے لے کر جاتا ہے اس کا وقت ضایع کئے بغیر۔ البتہ ضرورتاً پہلے اسباق دہرائے گا بھی۔ کمپیوٹر ایسا نہیں کر سکتا۔
7- استاد ضرورتاً شاگرد پر سختی بھی کر سکتا ہے۔ اور تعلیم کو دلچسپ بھی بنا سکتا ہے۔ شاگرد کا پڑھائی کا موڈ نا ہو تو موڈ بنا بھی سکتا ہے۔ کمپیوٹر ایسا نہیں کر سکتا۔
8- استاد ضرورتاً وقت سے پہلے (یعنی شیڈیول سے پہلے) بھی امتحانی سوالات کر سکتا ہے۔ کمپیوٹر ایسا نہیں کر سکتا۔
9- کمپیوٹر ایک بہتر کتاب تو بن سکتا ہے مگر استاد کی جگہ نہیں لے سکتا۔ اگر ایسا ممکن ہوتا تو لوگ کتابوں سے کام چلا رہے ہوتے اساتذہ، مدرسوں، سکولوں اور جامعات کی کبھی ضرورت ہی نا پڑتی۔
 
Top