تعلیمی ایمرجنسی اور ہماری حکومتیں

پشاور یونیورسٹی اور دیگر اعلی تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلباء اور طالبات میں بے چینی ۔۔ ھاسٹلوں میں رھنے کی اجازت کی اپیل


پشاور۔۔۔۔کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال کے پیش نظر خیبر پختونخوا حکومت کی پالیسی نے صوبے کے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلباء اور طالبات کو شدید پریشانی سے دوچار کر دیا ھے۔ تین روز قبل تعلیمی اداروں کے بندش کے لئے جاری کردہ اعلامیے میں حکومت نے دور دراز کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلبا اور طالبات کو آن لائن کلا سز کے لئے ھاسٹلوں میں رھنے کی اجازت دے رکھا تھا مگر آج جمعے کے روز ان طلباء اور طالبات کو ھاسٹلوں سے نکلنے کا حکم دیا گیا ھے ۔
صوبائی حکومت کے اس فیصلے سے پشاور یونیورسٹی ، ملحقہ دیگر تعلیمی اداروں انجینئرنگ یونیورسٹی اور زرعی یونیورسٹی کے سینکڑوں طلباء اور طالبات کو مشکلات کا سامنا ھو رھا ھے ۔ پشاور یونیورسٹی میں زیر تعلیم دور افتادہ اور برف پوش پہاڑوں پر محیط چترال سے تعلق رکھنے والے طلباء اور طالبات نے زرائع ابلاغ کو بتایا کہ اس وقت چترال اور دیگر دور افتادہ علاقوں میں سخت سردی ھے زیادہ تر علاقوں میں بجلی کی سہولیات نہ ھونے کے برابر ھے اور جہاں بجلی ھے بھی تو طویل دورانیے کے لوڈشیڈنگ اور خرابی کے باعث وہ ان لائن درس و تدریس سے محروم رھتے ھیں
چترال اور دیگر علاقوں کے طلباء اور طالبات نے صوبائی وزیر اعلیٰ محمود خان اور وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اعلی تعلیم کامران بنگش سے اپیل کی کہ وہ انکو ھاسٹلوں میں رھنے کی اجازت دے تاکہ انکا مزید وقت ضائع نہ ھو۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر طلباء اور طالبات کے آخری سال اور سمسٹر ھے اور انکی تیاری کے لئے انہیں ھاسٹلوں میں اساتذہ اور ساتھیوں کے قریب رھنا بہت ضروری ھے.
 
Top