تعلق

نوید ناظم

محفلین
آپ کے اس میسج میں محفوظ کرنے سے کیا مراد ہے ... نیلی.عبارت ملاحظہ کیجیے
ایک درویش تھا اُس کے پاس ایک بندہ آیا اور آ کر کہا کہ مجھے پتہ چلا آپ کے پاس ایک ایسا علم ہے کہ اگر کسی مردے کی ہڈی پر پڑھ کے پھونکا جائے تو جس کی ہڈی ہو وہ زندہ ہو جاتا ہے، درویش نے کہا ہاں ایسا ہی ہے۔ بندے نے کہا اگر ایسا ہے تو مجھے بھی وہ علم چاہیے، درویش نے کہا میرے پاس پانچ سال رہو، بتا دوں گا۔ بندے نے کہا نہیں جی ابھی دے دیں، درویش نے ایک لائن بتا دی۔۔۔ بندے نے یاد کی اور چل پڑا کہتا اتنی سی بات تھی اور پانچ سال۔۔۔ خیر رستے میں جنگل سے گزرنے لگا تو ایک ہڈی پر نظر پڑی، سوچا آزما لوں، علم پھونکا تو پتہ چلا کہ ہڈی شیر کی تھی، شیر زندہ ہو گیا اور پہلا کام یہ کیا کہ حملہ کر دیا، زخمی ہو کر وآپس آ گیا، درویش نے کہا کہ سن یہ علم تو ایک لائن کا تھا، پانچ سال جو تھے وہ تجھے ہڈیوں کی پہچان سکھانی تھی میں نے کہ کون سی ہڈی کس کی ہے۔ مطلب یہ کہ انسان بعض اوقات ادھوری بات کو پوری بات سمجھ کر چل پڑتا ہے اور یوں منزل سے محروم ہو جاتا ہے ۔ کہتے ہیں کہ جب تک کوئی حکم نہ دے کہ ایسا کرو، اُس وقت تک وہ کام خطرہ نہ بھی ہو تو بے اثر ضرور ہے۔ جب اپنی اصلاح کی سند مل جائے تو انسان کہتا کہ اب دوسروں کی اصلاح بھی ہونی چاہیے۔۔۔ ایک آدمی جو ڈاکٹر نہیں ہے اور وہ لوگوں کی خدمت کے لیے کلینک کھول لے تو یہ خدمت تو بڑی خطرناک ہو جائے گی، بے شک اس کی نیت درست ہی کیوں نہ ہوں۔ بہرحال زندگی گزارنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ زندگی کسی حکم کے تابع ہونی چاہیے، پھر بندہ چلتا جاتا ہے ورنہ این راہ دشوار است خواھرِمن!
 

سین خے

محفلین
بہت ہی عمدہ تحریر :)

کسی آدمی کے نام کا تعلق استعمال کرنا اصل میں تعلق کے نام پر آدمی کو استعمال کرنے کے مترادف ہے۔ اور وہ انسان جو انسانوں کو اشیاء کی طرح استعمال کرے کبھی تعلق کی افادیت کو نہیں سمجھ سکتا۔ کاروبار کا تعلق اور شے ہے اور تعلق کا کاروبار اور شے۔۔۔۔۔ ضرورت کی دنیا دل کی دنیا سے مختلف ہوتی ہے۔
سمجھ دار آدمی تعلق بنانے میں جلدی نہیں کرتا، اُسے معلوم ہوتا ہے کہ تعلق ایک ذمہ داری کا نام ہے جسے نبھانے کے لیے ساری زندگی درکار ہے۔ کم ظرف جلد تعلق بناتا ہے اور جلد توڑ دیتا ہے۔

سچ فرمایا۔ ایسے لوگوں سے امیدیں وابستہ کرنا سب سے بڑی غلطی ہوتی ہے۔ جو بار بار آپ کو کسی شے کی طرح استعمال کرے، اس سے دور ہونا ہی عقلمندی ہے۔ ورنہ بار بار شرمندہ ہونے اور دکھ اٹھانے کے لئے تیار رہنا پڑتا ہے۔
 

نوید ناظم

محفلین
بہت ہی عمدہ تحریر :)



سچ فرمایا۔ ایسے لوگوں سے امیدیں وابستہ کرنا سب سے بڑی غلطی ہوتی ہے۔ جو بار بار آپ کو کسی شے کی طرح استعمال کرے، اس سے دور ہونا ہی عقلمندی ہے۔ ورنہ بار بار شرمندہ ہونے اور دکھ اٹھانے کے لئے تیار رہنا پڑتا ہے۔
بہت شکریہ، سلامتی ہو آپ پر۔
 
Top