میاں وقاص
محفلین
تعلق ناگ، پھن پھیلا رہا ہے
سمٹ کر پھر بدن پھیلا رہا ہے
خزاں ہرگز کوئی آفت نہیں ہے
یہ افواہیں چمن پھیلا رہا ہے
ذخیرہ سرخ مٹی کا اڑا جو
بدن پر کیا کفن پھیلا رہا ہے؟
فضا میں ابر کیا کھانے لگے ہیں
یا، آنچل جان_من پھیلا رہا ہے
کتب میں پھول تو سوکھے ہوے ہیں
مگر خوشبو متن پھیلا رہا ہے
کمال_ضبط، اندوہ_الم میں
نئی کوئی کرن پھیلا رہا ہے
کسی کا تذکرہ، میرے مسیحا !
جگر میں اک چبھن پھیلا رہا ہے
ترا پھیلا ہوا بازو یقیناً
تقاضاے ملن پھیلا رہا ہے
ارے شاہین اس قابل کہاں ہے
بزعم خود سخن پھیلا رہا ہے
حافظ اقبال شاہین
سمٹ کر پھر بدن پھیلا رہا ہے
خزاں ہرگز کوئی آفت نہیں ہے
یہ افواہیں چمن پھیلا رہا ہے
ذخیرہ سرخ مٹی کا اڑا جو
بدن پر کیا کفن پھیلا رہا ہے؟
فضا میں ابر کیا کھانے لگے ہیں
یا، آنچل جان_من پھیلا رہا ہے
کتب میں پھول تو سوکھے ہوے ہیں
مگر خوشبو متن پھیلا رہا ہے
کمال_ضبط، اندوہ_الم میں
نئی کوئی کرن پھیلا رہا ہے
کسی کا تذکرہ، میرے مسیحا !
جگر میں اک چبھن پھیلا رہا ہے
ترا پھیلا ہوا بازو یقیناً
تقاضاے ملن پھیلا رہا ہے
ارے شاہین اس قابل کہاں ہے
بزعم خود سخن پھیلا رہا ہے
حافظ اقبال شاہین