تشریح کی ضرورت

گِل صاحب

محفلین
اس غزل کے آخری دو اشعار کی تشریح کر دیں.

آپ نے دیکھ لیا، پھر بھی مروّت نہیں کی
اِس لیے چُپ رہے ہم، آپ کی مِنّت نہیں کی

جس کو، بدلے میں، طلب ہے کہ اسے چاہا جائے
اُس نے دھندا کیا ہے، اُس نے محبّت نہیں کی

چیخ نکلی کہ مجھے چھوڑ گیا ہے غمِ دِل
درد کے مارے نے بے وجہ شکایت نہیں کی

ورنہ ہم غم کی سہولت کو ترس ہی جاتے
ہم نے صد شُکر سپرد آپ کے فرصت نہیں کی

اپنے ہونے کے سبق سے یہ سبق اُس نے لیا
دار دُہرانے کی منصور نے جرأت نہیں کی

معذرت! اب تو جہنم میں ہی جانا ہے مجھے
تُو نے جنّت میں مرے باپ کی عزت نہیں کی

ادریس آزاد
 
Top