ترے در پہ حاضری کی کبھی ہم ادا نہ سیکھے

متلاشی

محفلین
ترے در پہ ہاتھ اُٹھا کر کبھی مانگنا نہ سیکھے
کبھی عرضِ مدعا کی کوئی ہم ادا نہ سیکھے
گئے بار بار ہم بھی در کعبہ پر تو لیکن
کبھی حیف ملتزم پر ادب دعا نہ سیکھے
پھرے عاشقانہ ہم بھی جبل صفا سے مروہ
مگر اپنے زنگ دل کے طُرُق صفا نہ سیکھے
ادب مقام سے بھی کبھی آشنا نہ تھے ہم
ترے در پہ حاضری کی کبھی ہم ادا نہ سیکھے
غمِ دوجہاں سے بےغم ترے غم نے کر دیا
ترے غم کی زندگی بھر کوئی ہم دوا نہ سیکھے
تری یاد سے جہاں میں ہے بہارِ جاودانہ
تجھے بھولنا نہ آئے، کوئی بھولنا نہ سیکھے
گئے بار بار عارف کوئی عرض کر نہ پائے
کبھی آرزوئے دل کی کوئی التجا نہ سیکھے

(مولانا مشرف علی تھانوی صاحب)
 
Top