جون ایلیا ترے بغیر بھی فطرت نے لی ہے انگڑائی

یاسر شاہ

محفلین

غزل
جون ایلیا

ترے بغیر بھی فطرت نے لی ہے انگڑائی
چمن میں تیرے نہ ہونے پہ بھی بہار آئی

مرا غرورِ نظر ناروا نہیں لیکن
ہے ماورائے نظر بھی جہاں کی رعنائی

نیازِ غیر سے کیا کام خود نمائی کو
ہے خود ہی انجمن آرا یہ انجمن آرائی

ہے فرق دیر و حرم میں فقط یہی کہ حیات
یہاں ہے جانِ تمّنا وہاں تمنائی

میں کیا بتاؤں کسی بے وفا کی مجبوری
کبھی خیال جو آیا تو آنکھ بھر آئی

ستم نگاہ کا اپنی ہمیں نہ بھولے گا
یہ کم نہیں کہ ترے دل میں آگ بھڑکائی


۔۔۔​
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
مرا غرورِ نظر ناروا نہیں لیکن
ہے ماروائے نظر بھی جہاں کی رعنائی
واہ واہ
بہت خوب !!!!!
جون بڑے یا چھوٹے نہیں، صرف ”مختلف اور منفرد“ ہیں۔۔۔۔
نفس انسانی کی متصادم صورتحال بڑی خوبصورتی سے پیش کرتے ہیں۔۔
 

منہاج علی

محفلین
غزل
جون ایلیا

ترے بغیر بھی فطرت نے لی ہے انگڑائی
چمن میں تیرے نہ ہونے پہ بھی بہار آئی

مرا غرورِ نظر ناروا نہیں لیکن
ہے ماورائے نظر بھی جہاں کی رعنائی

نیازِ غیر سے کیا کام خود نمائی کو
ہے خود ہی انجمن آرا یہ انجمن آرائی

ہے فرق دیر و حرم میں فقط یہی کہ حیات
یہاں ہے جانِ تمّنا وہاں تمنائی

میں کیا بتاؤں کسی بے وفا کی مجبوری
کبھی خیال جو آیا تو آنکھ بھر آئی

ستم نگاہ کا اپنی ہمیں نہ بھولے گا
یہ کم نہیں کہ ترے دل میں آگ بھڑکائی


۔۔۔​
کیا کہنا۔۔۔۔ اس غزل کا ایک اہم شعر نہیں لکھا جناب آپ نے۔
جدا سمجھ نہ خدا کو جہان فطرت سے
خدا ہے خود اِسی فطرت کی ایک خود رائی
 
Top