ترکی میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات

ربیع م

محفلین
ترکی میں آج 24 جون کو انتخابی عمل جاری ہے

ترکی: ملک بھر میں ووٹ ڈالنے کا عمل شروع ہو گیا

ترکی میں صدارتی اور 27 ویں ٹرم عام انتخابات کے لئے ملک بھر میں ووٹ دالنے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔

انتخابات میں ملک کے اندر 56 ملین 3 لاکھ 22 ہزار 632 رائے دہندگان ایک لاکھ 80 ہزار 65 بیلٹ بکسوں پر اپنے ووٹ ڈایں گے۔

شام 5 بجے تک بھی اگر بیلٹ بکسوں پر ووٹ ڈالنے والوں کی قطار موجود ہو تو بیلٹ بکس کا سربراہ ان کی گنتی کرے گا اور وہ اپنی باری پر ووٹ استعمال کریں گے۔

بستر سے نہ اٹھ سکنے والے بیماروں کے لئے موبائل بیلٹ بکس سسٹم کو موجودہ انتخابات میں پہلی دفعہ عمل میں لایا جا رہا ہے۔

اس سسٹم کے دائرہ کار میں اپنی بیماری یا معذوری سے آگاہ کرنے والے رائے دہندگان کے لئے بیلٹ بکس کو ان کے گھر یا ہسپتال تک لے جایا جائے گا۔

موبائل بیلٹ بکس کے ذریعے 17 ہزار 258 رائے دہندگان ایک ہزار 303 بیلٹ بکسوں پر ووٹ کا استعمال کریں گے۔

صدراتی انتخابات میں 6 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہو گا۔

انتخابات کے دن تمام نشریات شام 9 بجے سے آزادانہ شکل میں شروع ہو جائیں گی تاہم ہائی الیکشن کمیشن کے ضروری محسوس کرنے کی صورت میں شام 9 بجے سے پہلے بھی نشریات کے آغاز کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔

ماخذ
 

ربیع م

محفلین
ترک انتخابات میں صدارتی عہدے کے 6 امیدوار ہیں :
جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی جانب سے رجب طیب اردگان
ریپبلکن پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار محرم انجہ
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ صلاح الدین دمرداش
گڈ پارٹی سے میرال اکشینار
دوغو برینجیک
تمل ملا قرہ اوغلو

صدر کے عہدے کے لیے چھ امیدوار میدان میں ہیں اور جو ان میں سے تنہا 50 فیصد ووٹ حاصل کرے گا وہ منتخب قرار پائے گا۔

اگر کسی کو بھی واضح 50 فیصد ووٹ نہیں ملتا ہے تو پھر آٹھ جولائی کو دوسرے دور کا انتخاب مرحلے میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والوں کے درمیان ہوگا۔

بہت سے تجزیہ نگاروں کے نزدیک اردگان پہلے مرحلے میں شاید کامیابی حاصل نہ کر پائیں البتہ دوسرے مرحلے میں وہ جیت جائیں گے
 
آخری تدوین:

فٹبالر

معطل
ترکی میں انتخابات کی شفافیت کا تناسب کیا ہے؟ دھاندلی وغیرہ کے مسائل تو سامنے نہیں آتے؟
 

ربیع م

محفلین
دلچسپ بات یہ ہے کہ سیکولر حلقوں کے ساتھ ساتھ سعودی نواز حلقے بھی اردگان کی مخالفت میں کھڑے ہیں.
 

ربیع م

محفلین
رجب طيب اردوغان صدارتی عہدے کیلئے انتخابات میں کامیاب
اب انہیں صدر بننے کی مبارکباد دے سکتے ہیں
البتہ فی الحال انھیں منصب خلافت پر فائز کرنے سے اجتناب کیجئے.
 

آصف اثر

معطل
تین دن پہلے بی بی سی نے لکھا تھا:
Erdogan's victory is far from certain
روایتی مغربی پروپیگنڈے کو ایک بار پھر زوردار عثمانی تھپڑ۔
 

م حمزہ

محفلین
اسل
رجب طيب اردوغان صدارتی عہدے کیلئے انتخابات میں کامیاب
اب انہیں صدر بننے کی مبارکباد دے سکتے ہیں
البتہ فی الحال انھیں منصب خلافت پر فائز کرنے سے اجتناب کیجئے.
السلام عليكم ۔
بہت اچھی خبر سنائی آپ نے۔ اللہ آپ کا بھلا کرے
 
Top