تجھے ملا ہی نہیں ہوگا پالکی میں بدن

anwarjamal

محفلین
قلم کے زور سے کھینچوں گا شاعری میں بدن​
مجھے ملا جو نہیں راہ ِ عاشقی میں بدن​
وہ شب پسند گریزاں تمام عمر رہا​
مجھے تھی ضد کہ میں دیکھوں گا روشنی میں بدن​
سمندروں سے مری پیاس بجھ نہیں سکتی​
چٹخ رہا ھے کسی اور تشنگی میں بدن​
اسے بتاؤ کہ ھے چند روز کی ہستی​
اور ایک بار ہی ملتا ھے زندگی میں بدن​
فضول ہیں تری روحانی عشق کی باتیں​
تجھے ملا ہی نہیں ہوگا پالکی میں بد ن​
ذرا خیال کے پیکر میں ڈھال پھر انور​
وہ ریت اور وہ ساحل کی چاندنی میں بدن​
انور جمال​
 

طارق شاہ

محفلین
قلم کے زور سے کھینچوں گا شاعری میں بدن
مجھے ملا جو نہیں راہ _ عاشقی میں بدن

وہ شب پسند گریزاں تمام عمر رہا
مجھے تھی ضد کہ میں دیکھوں گا روشنی میں بدن

سمندروں سے مری پیاس بجھ نہیں سکتی
چٹخ رہا ھے کسی اور تشنگی میں بدن

اسے بتاؤ کہ ھے چند روز کی ہستی
اور ایک بار ہی ملتا ھے زندگی میں بدن

فضول ہیں تری روحانی عشق کی باتیں
تجھے ملا ہی نہیں ہوگا پالکی میں بد ن

ذرا خیال کے پیکر میں ڈھال پھر انور
وہ ریت اور وہ ساحل کی چاندنی میں بدن

انور جمال
جناب انور جمال صاحب !
غزل اچھی ہے بہت سی داد قبول کیجئے
چند ایک باتیں پڑھنے کے بعد ذہن میں آئیں ، جو لکھ رہا ہوں
بلکہ اپنا خیال لکھ دیتا ہوں جو صرف میرا خیال ہے ، آپ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں
مطلع اچھا اور بلیغ ہے ، مگر دوسرا مصرع میں " ملا جو نہیں " ذرا سی بہتری کا متقاضی ہے
کچھ دوسرے مصرعوں میں بھی میرا خیال ہے ترامیم سے غزل نکھر سکتی ہے اور آپ کا خیال خوب واضح ہو سکتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قلم کے زور سے کھینچوں گا شاعری میں بدن
اگر مِلا نہ مجھے راہِ عاشقی میں بدن

وہ شب پسند، گریزاں تمام عمر رہا
یہ میری ضد سے، کہ دیکھوں گا روشنی میں بدن

کسی بھی چشمہ ودریا سے مِٹ نہیں سکتی
چٹخ رہا ہے کسی اور تشنگی میں بدن

یا یوں کہ:

کسی بھی چشمہ ودریا سے مِٹ نہیں سکتی
تڑپ رہا ہے کسی اور تشنگی میں بدن

کوئی کہے تو اُسے چند روزہ ہے یہ شباب
کبھی نہ ایک سا رہتا ہے زندگی میں بدن

فضول ہیں تری روحانی عشق کی باتیں
تجھے ملا ہی نہیں ہوگا پالکی میں بد ن

خیال لاتی ہے پیکر میں ڈھال کر انور
گلُوں کی شکل میں، ساحل کی چاندنی میں بدن

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پالکی والے شعرمیں مفہوم مجھ پر واضح نہیں ہو سکا ،
آپ نے عنوان میں ڈالا ہے تو ضرور کوئی بات ہے جو مجھ کم فہم کو سمجھ نہیں آئی (دوسرے مصرع میں، "ہی نہیں" بھلا نہیں لگ رہا ہے ۔ کیونکہ "نہیں" میں "ہی" شامل ہے ، اس طرح مصرع میں دو بار "ہی" ہو گیا ہے )
میں نے باقی اشعار پر سرسری دیکھ کر لکھ دیا ہے، آپ اگر دوبارہ انھیں دیکھیں گے تو ضرور اِس سے بہتر لکھ لیں گے
بہت خوش رہیں اور لکھتے رہیں
 

anwarjamal

محفلین
جناب طارق صاحب ؛ بہت اچھے مشورے دئیے آپ نے ،،، میں نے کافی غور کیا ھے ،،، سلامت رہیں ،،
امید ھے آئیندہ بھی آپ رہنمائی کرتے رہیں گے ،،
وسلام ؛
 

طارق شاہ

محفلین
جناب طارق صاحب ؛ بہت اچھے مشورے دئیے آپ نے ،،، میں نے کافی غور کیا ھے ،،، سلامت رہیں ،،
امید ھے آئیندہ بھی آپ رہنمائی کرتے رہیں گے ،،
وسلام ؛
جناب انور جمال صاحب !
جواب کے لئے ممنون ہوں، آپ ماشااللہ بہت خوب لکھتے ہیں!

بہت خوشی ہوتی ہے غزل میں افکار اور خیال کی فوقیت دیکھ کر
آپ کا اندازِ خُوب اور مربوط نے متاثر کیا، بہت سی دعائیں آپ کے لئے
بہت خوش رہیں اور لکھتے رہیں
 

الف عین

لائبریرین
پسند آئی، لیکن اپنا تعارف تو دیں؟؟؟
میرا ذاتی مشورہ، جو ضروری نہیں کہ قبول ہی کریں، وہ یہ کہ زمینوں سے ایسا لگتا ہے کہ جیسے ناسخ کی طرح مگدر گھمایا جا رہا ہے۔ ذرا سہل زمینیں لیں اور اچھے اشعار کہیں۔
اور ہاں، یہ انڈر سکور زیر کا متبادل کیوں ہو رہا ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
ناسخ کا شعر ہے
وہ پہلوانِ عشق ہوں ناسخ کہ بعد مرگ
برسوں مرے مزار پہ مگدر گھما کئے۔
اس غزل کی ردیف تھی گھما کئے، قوافی مگدر، سمندر۔ ناسخ سنگلاخ زمینوں کے لئے معروف بلکہ بد نام ہیں۔
 
جناب انور جمال صاحب ۔ آپ کی غزل اچھی ہے۔ استادِ محترم جناب الف عین صاحب اور طارق شاہ صاحب کے مشوروں کی روشنی میں مزید بہتر بنائی جا سکتی ہے۔ ناسخ کی طرح انشاٰء اور مصحفی بھی ایسی ہی زمینوں کے لئے مشہور یا بدنام ہیں۔ البتہ ناسخ کی اردو زبان کی اصلاح کے لئے کوششوں کو سراہا بھی جاتا ہے۔ شاعری کے شوقین ہر فرد کے لئے اساتذہ کے کلام کو پڑھنا تو بہت ضروری ہے۔
 
Top