تازہ غزل بغرض اصلاح وتنقید۔۔۔ تجھ سے پہلی سی وفا کون کرے گا۔۔۔ محمد ذیشان نصر

متلاشی

محفلین
السلام علیکم ! محفلین !​
آج بلکہ ابھی ابھی ایک تازہ غزل وارد ہوئی ہے سوچا آپ کے پیشِ نظر کرتے چلیں۔۔۔​
سو عرض کیا ہے ۔۔۔!​
تجھ سے پہلی سی وفا کون کرے گا
بعد میرے یہ خطا کون کرے گا
کس پہ ہو گی تری وہ مشقِ ستم اب
ظلم تیرے یوں سہا کون کرے گا
کر لیا ترک تعلق ،تجھے لیکن
یاد سے میری جدا کون کرے گا
جس طرح ٹوٹ کے چاہا تجھے ہم نے
اس طرح پیار بھلا کون کرے گا
کون رکھے گا مرے زخموں پہ مرہم
دردِ الفت کی دوا کون کرے گا
اب تو تاریک ہے آنگن مرے دل کا
اس اندھیرے میں ضیا کون کرے گا
ترکِ الفت نہیں اچھی یہ تو سوچو
عہدِ الفت "وہ "وفا کون کرے گا
مدتوں سے جو نصرؔ فرض تھا تجھ پر
حقِ الفت "وہ"ادا کون کرے گا
محمد ذیشان نصر
27-12-2012
 

الف عین

لائبریرین
ایک رکن کا اضافہ ہے بحر میں ویسے غزل اچھی ہے۔ بس ان دو اشعار میں کچھ۔۔۔
ترکِ الفت نہیں اچھی یہ تو سوچو​
عہدِ الفت "وہ "وفا کون کرے گا​
مدتوں سے جو نصرؔ فرض تھا تجھ پر​
حقِ الفت "وہ"ادا کون کرے گا​
پہلے شعر میں ’ووفا‘ میں واؤ کی تکرار یا ’و‘ کا Play اچھا نہیں لگ رہا۔​
دوسرے میں حق کا درست تلفظ مشدد ق کے ساتھ ہے، مجرد ہونے سے تو محض حق چلتا ہے، لیکن اضافت کے ساتھ حق میں تشدید آتی ہے۔​
’وہ‘ کے واوین سے کوئی خاص بات کہنا چاہ رہے ہو کیا؟​
پہلے شعر میں ابہام بھی ہے۔​
 

متلاشی

محفلین
ایک رکن کا اضافہ ہے بحر میں ویسے غزل اچھی ہے۔ بس ان دو اشعار میں کچھ۔۔۔
شکریہ استاذ گرامی !
میں نے استاذ گرامی یہ بحر استعمال کی ہے ۔۔
فاعلاتن، فَعِلاتن ،فَعِلاتن
اور استاذ گرامی کیا ایک رکن زائد ہونے سے بھی یہ بحر میں رہے گی ۔۔۔ یا بحر سے خارج ہو جائے گی ۔۔۔؟
ترکِ الفت نہیں اچھی یہ تو سوچو​
عہدِ الفت "وہ "وفا کون کرے گا​
پہلے شعر میں ’ووفا‘ میں واؤ کی تکرار یا ’و‘ کا Play اچھا نہیں لگ رہا۔​
اور اس شعر کو اگر یوں کر دیں تو۔۔۔؟
ترکِ الفت نہیں اچھی یہ تو سوچو
عہدِ الفت کو وفا کون کرے گا

مدتوں سے جو نصرؔ فرض تھا تجھ پر
حقِ الفت "وہ"ادا کون کرے گا
دوسرے میں حق کا درست تلفظ مشدد ق کے ساتھ ہے، مجرد ہونے سے تو محض حق چلتا ہے، لیکن اضافت کے ساتھ حق میں تشدید آتی ہے۔​
’وہ‘ کے واوین سے کوئی خاص بات کہنا چاہ رہے ہو کیا؟​
پہلے شعر میں ابہام بھی ہے۔​
استاذ گرامی ! میں نے جو بحر استعمال کی ہے اس کے مطابق تو حق مشدد ہی تقطیع ہو رہا ہے ۔۔!​
یا پھر شاید میں آپ کی بات سمجھ نہیں پایا۔۔۔!​
 

الف عین

لائبریرین
اوہو، حق کے بارے میں واقعی تم حق پر ہو!! واقعی یہ درست ہے، اور وہ کی جگہ ’کو‘ بھی درست ہو گیا ہے عہد وفا والے شعر میں۔
مزید کسی استاد کا کچھ مشورہ؟
محمد یعقوب آسی بھائی
@ محمد وارث
 
ترکِ الفت نہیں اچھی یہ تو سوچو
عہدِ الفت "وہ "وفا کون کرے گا

مدتوں سے جو نصرؔ فرض تھا تجھ پر
حقِ الفت "وہ"ادا کون کرے گا

محمد ذیشان نصر


اور اس شعر کو اگر یوں کر دیں تو۔۔۔ ؟​
ترکِ الفت نہیں اچھی یہ تو سوچو​
عہدِ الفت کو وفا کون کرے گا​


دوسرے میں حق کا درست تلفظ مشدد ق کے ساتھ ہے، مجرد ہونے سے تو محض حق چلتا ہے، لیکن اضافت کے ساتھ حق میں تشدید آتی ہے۔

آداب جناب الف عین۔ آپ کی خواہش کے احترام میں چند باتیں عرض کرتا ہوں۔
1۔ یکے بعد دیگرے آخری دونوں شعروں کی ابتدا میں ترکِ الفت، عہدِ الفت، حقِ الفت ۔۔ یہ تکرار گرانی سی پیدا کر رہی ہے۔ مقطع سے پہلے شعر کو اوپر لے جائیں تو شاید یہ گرانی نہ رہے۔
2۔ لفظ ’’نصر‘‘ اصلاً وتد مفروق ہے، مگر یہاں وتد مجموع آ رہا ہے۔ چونکہ یہاں یہ تخلص ہے، سو، یہ معاملہ ہم شاعر پر چھوڑتے ہیں۔
3۔ لفظ ’’حق‘‘ اصلاً ق۔مشدد کے ساتھ ہے۔ ویسے تو اساتذہ نے بھی اسے ق۔غیرمشدد کے ساتھ باندھا ہے:
جبیں سجدہ کرتے ہی کرتے گئی​
حقِ بندگی ہم ادا کر چلے​
تاہم راجح یہی ہے کہ اسے اصل کے مطابق باندھا جائے یعنی ق-مشدد کے ساتھ، اور ق-غیرمشدد کے ساتھ لازم قرار نہ دیا جائے۔
4۔ بحر کی بات شاعر نے کی ہے۔ بحرِ ارمولہ پر ایک ہجائے بلند کا اضافہ اس کو کسی قدر غیرمانوس بنا دے تو الگ بات، بادی النظر میں وزن سے خارج قرار دیے جانے والی یہاں کوئی بات نہیں ہے۔

مدتوں سے جو نصرؔ فرض تھا تجھ پر
حقِ الفت "وہ"ادا کون کرے گا
5۔ اس شعر کو پھر سے دیکھ لیجئے۔ رعایات کے لحاظ سے میرے نزدیک یہاں ’’فرض تھا‘‘ کی بجائے ’’فرض ہے‘‘ کا تقاضا ہے۔ لفظ ’’وہ‘‘ کی اگر کوئی حوالہ جاتی اہمیت ہو تو وہ صاحبِ کلام جانیں، عمومی لحاظ سے یہاں واوین کی ضرورت نہیں۔

ترکِ الفت نہیں اچھی یہ تو سوچو​
عہدِ الفت کو وفا کون کرے گا​
مناسب تجویز ہے۔
7۔ مجموعی طور پر یہ ایک اچھی غزل ہے۔


جناب @متلاشی۔
 

متلاشی

محفلین
آداب جناب الف عین۔ آپ کی خواہش کے احترام میں چند باتیں عرض کرتا ہوں۔
1۔ یکے بعد دیگرے آخری دونوں شعروں کی ابتدا میں ترکِ الفت، عہدِ الفت، حقِ الفت ۔۔ یہ تکرار گرانی سی پیدا کر رہی ہے۔ مقطع سے پہلے شعر کو اوپر لے جائیں تو شاید یہ گرانی نہ رہے۔
2۔ لفظ ’’نصر‘‘ اصلاً وتد مفروق ہے، مگر یہاں وتد مجموع آ رہا ہے۔ چونکہ یہاں یہ تخلص ہے، سو، یہ معاملہ ہم شاعر پر چھوڑتے ہیں۔
3۔ لفظ ’’حق‘‘ اصلاً ق۔مشدد کے ساتھ ہے۔ ویسے تو اساتذہ نے بھی اسے ق۔غیرمشدد کے ساتھ باندھا ہے:
جبیں سجدہ کرتے ہی کرتے گئی​
حقِ بندگی ہم ادا کر چلے​
تاہم راجح یہی ہے کہ اسے اصل کے مطابق باندھا جائے یعنی ق-مشدد کے ساتھ، اور ق-غیرمشدد کے ساتھ لازم قرار نہ دیا جائے۔
4۔ بحر کی بات شاعر نے کی ہے۔ بحرِ ارمولہ پر ایک ہجائے بلند کا اضافہ اس کو کسی قدر غیرمانوس بنا دے تو الگ بات، بادی النظر میں وزن سے خارج قرار دیے جانے والی یہاں کوئی بات نہیں ہے۔

مدتوں سے جو نصرؔ فرض تھا تجھ پر
حقِ الفت "وہ"ادا کون کرے گا
5۔ اس شعر کو پھر سے دیکھ لیجئے۔ رعایات کے لحاظ سے میرے نزدیک یہاں ’’فرض تھا‘‘ کی بجائے ’’فرض ہے‘‘ کا تقاضا ہے۔ لفظ ’’وہ‘‘ کی اگر کوئی حوالہ جاتی اہمیت ہو تو وہ صاحبِ کلام جانیں، عمومی لحاظ سے یہاں واوین کی ضرورت نہیں۔


مناسب تجویز ہے۔
7۔ مجموعی طور پر یہ ایک اچھی غزل ہے۔


جناب @متلاشی۔
شکریہ استاذ گرامی جناب یعقوب آسی !
 

متلاشی

محفلین
اساتذہ کے مشورے کے بعد ۔۔۔​
تجھ سے پہلی سی وفا کون کرے گا​
بعد میرے یہ خطا کون کرے گا​
کس پہ ہو گی تری وہ مشقِ ستم اب​
ظلم تیرے یوں سہا کون کرے گا​
ترکِ الفت نہیں اچھی یہ تو سوچو​
عہدِ الفت کو وفا کون کرے گا​
کر لیا ترک تعلق ،تجھے لیکن​
یاد سے میری جدا کون کرے گا​
جس طرح ٹوٹ کے چاہا تجھے ہم نے​
اس طرح پیار بھلا کون کرے گا​
کون رکھے گا مرے زخموں پہ مرہم​
دردِ الفت کی دوا کون کرے گا​
اب تو تاریک ہے آنگن مرے دل کا​
اس اندھیرے میں ضیا کون کرے گا​
مدتوں سے جو نصرؔ فرض ہے تجھ پر​
حقِ الفت وہ ادا کون کرے گا​
محمد ذیشان نصر​
27-12-2012​
 

نور وجدان

لائبریرین
اساتذہ کے مشورے کے بعد ۔۔۔

تجھ سے پہلی سی وفا کون کرے گا
بعد میرے یہ خطا کون کرے گا

کس پہ ہو گی تری وہ مشقِ ستم اب
ظلم تیرے یوں سہا کون کرے گا

ترکِ الفت نہیں اچھی یہ تو سوچو
عہدِ الفت کو وفا کون کرے گا

کر لیا ترک تعلق ،تجھے لیکن
یاد سے میری جدا کون کرے گا

جس طرح ٹوٹ کے چاہا تجھے ہم نے
اس طرح پیار بھلا کون کرے گا

کون رکھے گا مرے زخموں پہ مرہم
دردِ الفت کی دوا کون کرے گا

اب تو تاریک ہے آنگن مرے دل کا
اس اندھیرے میں ضیا کون کرے گا

مدتوں سے جو نصرؔ فرض ہے تجھ پر
حقِ الفت وہ ادا کون کرے گا

محمد ذیشان نصر
27-12-2012

یہ آپ کی بہترین غزل ہے ۔ عمدہ
 
Top