تاجروں کی بیداری

page%2012.jpg
 

ساجد

محفلین
101 فیصد متفق ہوں آپ کی بات سے۔ سمر کیمپس کے نام پر بچوں پر ظلم کیا جا رہا ہے۔ نہ جانے ان سکول والوں نے تعلیمی مہارتیں سیکھیں بھی ہیں یا نہیں۔ یا پھر دولت کی ہوس نے ان کو اندھا کر دیا ہے۔
پرائیویٹ سکولز ہمارے بچوں کی شخصیت کو بہت برے طریقے سے مسخ کر رہے ہیں اور نا مناسب ہم نصابی سہولیات کی وجہ سے وہ صرف رٹے رٹائے طوطوں کی مانند بنتے ہیں ان میں قوت فیصلہ و تخلیقی صلاحیتیں ناپید ہوتی جا رہی ہیں۔ گو کہ یہاں بحث کا مقام نہیں ہے لیکن جو لوگ محلمہ تعلیم میں اساتذہ کی حیثیت سے کام کرتے ہیں وہ اچھی طرح میری بات سمجھ سکتے ہیں کہ بچوں کے لئے کھیل کود ،سیر ، قدرتی ماحول سے قربت اور تعلیم کے دوران وقفے کی کتنی اشد ضرورت ہوتی ہے لیکن پرائیویٹ سکولز سال کے بارہ مہینے بچوں کو جکڑ کر ایک مخصوص فریم میں فٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کا لامحالہ نتیجہ تعلیم سے بے زاری کی صورت میں برآمد ہوتا ہے جبکہ ماں باپ اس بات پر خوش ہوتے رہتے ہیں کہ ان کا بچہ زیادہ سے زیادہ وقت تعلیم پر صرف کر رہا ہے اور کچھ مائیں تو ان کے سکول جانے پر فراغت مل جانے کی وجہ سے ہی ان منفی اثرات پر غور نہیں کرتیں جو شدید موسموں میں بچے کو بند کمروں میں رکھنے سے ان کی جسم اور دماغ پر ظاہر ہونے لگتے ہیں۔ موٹی موٹی عینکیں لگ جاتی ہیں ، توندیں نکل آتی ہیں ، وہ سماجی تنہائی کو پسند کرنے لگتے ہیں ، شدید رویوں کے حامل ہو جاتے ہیں ، ان کے معدے اکثر خراب رہنے لگتے ہیں ، ہڈیوں کی نشوونما متاثر ہو جاتی ہے اور کبھی کبھار تو امتحانوں اور شارٹ ٹرم پیپرز کے خوف سے وہ انتہائی اقدام بھی کر بیٹھتے ہیں۔
والدین کو اپنے بچوں کی سکول انتظامیہ سے اس بارے پر زور اور موثر انداز میں بات کرنا چاہئے کیونکہ اکثر و بیشتر سکولوں میں ٹھنڈے اور صاف پانی کی سہولت اور کلاس رومز میں پنکھوں کی تعداد مناسب نہیں ہوتی جس سے بچے گرمی کا شکار ہو جاتے ہیں اور ایک ہی گلاس میں پانی پینے سے وہ خطرناک بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔
میں بھی کل اپنے بیٹے کے سکول گیا تو یہی حالت دکھائی دی۔ صاحبِ سکول تو موجود نہ تھے لیکن میں اپنا مدعا ایک ورق پر لکھ کر ان کی میز پر رکھ آیا ۔ آج مجھے سکول میں بلوا کر بچے کی کلاس میں وہ پنکھا لگتا ہوا دکھایا گیا جس کا میں نے مطالبہ کیا تھا۔ اگر ہم اپنے بچوں کے سکولوں کا باقاعدگی سے وزٹ کرتے رہیں تو بہت سارے مسائل سے آگاہی ہو گی اور ان کا حل بھی سامنے آئے گا۔ ہاں ایک بات ضرور یاد رکھیں کہ گرمی کے موسم میں اپنے بچے کو سکول کے کولر کے مشترکہ گلاس میں پانی ہرگز نہ پینے دیجئے ۔ بچے کے بستے میں کتابوں کے ساتھ ایک چھوٹا سا گلاس بھی رکھا کیجئے اور اسے سکھائیے کہ جب بھی پانی پینا ہے اسی میں پینا ہے اور ہر بار پانی پینے سے قبل اسے دھونا بھی ہے۔
 

باباجی

محفلین
خود پر تنقید سے شروع کروں گا
کہ کیا ہوگیا ہے مجھے
کہاں گئی میری مسلمانیت
وہ جذبہ جو پہاڑوں کو سر کروادے
کہاں گئی وہ خون کی حدت جو قریب جانے پر ظالم کو جلا دے ظلم کا دائمی خاتمہ کرے

صرف نام کی مسلمانیت رہ گئی ہے کہ دل میں کچھ افسوس محسوس ہوتا ہے
دعا نکلتی ہے اور بس
پھر حیران ہوں کہ کہاں گئے وہ اسلام کے نام لیوا ممالک جہاں شرعی سزائیں دی جاتی ہیں
امام کعبہ کیوں خاموش ہے ؟؟؟
صد حیرت کہ اسلام کے نام پر سیاست کرنے والے بھی اس معاملے پر خاموش ہیں ِ
بہت کھل رہی ہے یہ خاموشی

بہت خوشی کی بات ہے کہ تاجر حضرات نے آواز اٹھائی
اب ہم کو بھی آواز اٹھانی چاہیئے ، ریلیاں نکالنی چاہیئے، بائیکاٹ کرنا چاہیئے
 
Top