بے ہودہ، لچر اور شرکیہ گانوں کی بھرمار

آج کی دنیا کا جائزہ لیا جائے تو یوں محسوس ہوتا ہے گویا ہم ابلاغیاتی دور میں جی رہے ہیں۔ ذرائع ابلاغ برقیاتی ہوں یا مطبوعاتی.... اِس وقت کو اگر ابلاغیاتی دور کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ یہ ابلاغ ہی ہے جوکسی بات کا آغاز کرتا ہے تو پھر بس ہر جانب، ہر طرف ہرکس و ناکس کی زبان پر وہی ہوتا ہے، اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ گویا اس کے علاوہ کوئی اور موضوعِ گفتگو ہے ہی نہیں۔ اس پر بھی مختلف لوگوں کی مختلف آرائ۔ کچھ اس کے حق میں دلائل دیتے ہیں تو کچھ سخت مخالف نظر آتے ہیں کہ ذرائع ابلاغ جو چاہتے ہیں وہی دنیا کو دکھاتے ہیں۔ اور اگر ذرائع ابلاغ کو ملکوں اور خطوں میں تقسیم کرکے اس کا جائزہ لیا جائے تو وہ ایشوز یا وہ باتیں جو امریکی اور مغربی ذرائع ابلاغ میں زیر بحث لائی جاتی ہیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دنیا کے ذرائع ابلاغ کا موضوع بن جاتی ہیں۔
بقیہ کے لئے یہاں پر کھٹکا کریں
 

سید ابرار

محفلین
صحیح تجزیہ ہے ، مگر کیا کہا جائے ، خود ہندوستان میں اکثر یہ گانے نام نہاد مسلم اداکاروں پر فلمائے جاتے ہیں ، پھر کوئی موثر قیادت بھی نہیں ہے جو اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرے ، اور سب سے افسوسناک امر تو یہ ہے کہ اس قسم کے گانوں اور اور فلموں کو مقبول بنانے میںْْْ ْ غیروں ْ ْ سے زیادہ خود ْ ْ اپنوں ْ ْ ہی کا ہاتھ ہے ،
 
Top