میاں وقاص
محفلین
بہت ہو چکے ہیں بہانے ترے
ارادے ہیں کیا، اے زمانے ترے
مقید ہوے ہیں نجانے کہاں
وہ لمحے مرے اور زمانے ترے
وہ اپنا تحفظ نہ کرنا مرا
وہ سیدھا جگر پر نشانے ترے
کبھی دل نگر میں بھی تشریف لا
وہیں آج بھی ہیں ٹھکانے ترے
یقیناً کسی خواب کی بات ہے
وہ بازو مرا اور سرہانے ترے
کھڑے ہوں گے بابل مرے! کب تلک
مرے بعد یہ شامیانے ترے
یہ طوفان کیا ہے مرے سامنے
کہاں نقش_پا ہیں مٹانے ترے
تری اب کے گندم زیادہ ہوئی
تبھی بول بھی ہیں سیانے ترے
بھلانا بھی چاہوں تو بھولوں نہ میں
وہ سیٹی بجا، گیت گانے ترے
اسی کا لبوں پر مرے ذکر ہے
بناے ہیں لب جس خدا نے ترے
تصرف مگر ہے کسی اور کا
بظاھر ہیں شاہین شانے ترے
حافظ اقبال شاہین
ارادے ہیں کیا، اے زمانے ترے
مقید ہوے ہیں نجانے کہاں
وہ لمحے مرے اور زمانے ترے
وہ اپنا تحفظ نہ کرنا مرا
وہ سیدھا جگر پر نشانے ترے
کبھی دل نگر میں بھی تشریف لا
وہیں آج بھی ہیں ٹھکانے ترے
یقیناً کسی خواب کی بات ہے
وہ بازو مرا اور سرہانے ترے
کھڑے ہوں گے بابل مرے! کب تلک
مرے بعد یہ شامیانے ترے
یہ طوفان کیا ہے مرے سامنے
کہاں نقش_پا ہیں مٹانے ترے
تری اب کے گندم زیادہ ہوئی
تبھی بول بھی ہیں سیانے ترے
بھلانا بھی چاہوں تو بھولوں نہ میں
وہ سیٹی بجا، گیت گانے ترے
اسی کا لبوں پر مرے ذکر ہے
بناے ہیں لب جس خدا نے ترے
تصرف مگر ہے کسی اور کا
بظاھر ہیں شاہین شانے ترے
حافظ اقبال شاہین