بہت نادان لڑکی ہے

فاخر

محفلین
بہت نادان لڑکی ہے

احمد فاخر

وہ الھڑ شوخ اور چنچل بہت نادان لڑکی ہے
سنا ہے وہ محبت کے فسانے شوق اور چاہت سے سنتی ہے
سنا ہے یہ اسے اردو زباں سے عشق ہو جیسے
مجھے اکثر
وہ میرو غالب و اقبال کی غزلیں سناتی ہیں
مگر ایک شاعر مجنوں کہ جس کو جون کہتے ہیں
وہ اس شاعر مجنوں کی غزلوں پر
دل و جاں وار دیتی ہے
بہت نادان لڑکی ہے
اسے گیتوں سے یاری ہے
اسے ساحر کے لکھے گیت آ چل کہ تجھے بھی خوب بھاتے ہیں
وہ نصرت فتح کا گایا ہوا سانسوں كى مالا په ترانہ گنگناتی ہے
بہت نادان لڑکی ہے!
اسے پھولوں سے خوشبو سے لگاوٹ ہے
اسے تتلی ستاتی ہیں
اسے دن میں بھی خواب آتے ہیں
چمن میں زینت و خوشبو اسی کے دم سے ہے قائم
مگر اس بات سے انجان رہتی ہے
بہت نادان لڑکی ہے
وہ دلبر سے بچھڑ جانے کے ڈر سے
خیالوں ہی خیالوں میں ہمیشہ
گھلتی رہتی ہے
کبھی خاموش۔ رہتی ہے کبھی وہ آہ بھرتی ہے
وہ الھڑ شوخ اور چنچل بہت نادان لڑکی ہے!
∆∆∆
 
آخری تدوین:
Top