جوش بہار آنے لگی - جوش ملیح آبادی

کاشفی

محفلین
بہار آنے لگی
(جوش ملیح آبادی)

پھر بہار آئی، ہوا سے بوئے یار آنے لگی
پھر پپیہے کی صدا دیوانہ وار آنے لگی

پی کہاں کا شُور اُٹھّا، حق سرّہ کا غُلغُلہ،
کوئلیں کُوکیں، صدائے آبشار آنے لگی

کھیت جھومے، ابر مچلا، پھول مہکے، دل کھِلے
کوپلیں پھوٹیں، ہوائے مشکبار آنے لگی

قمریاں چہکیں، ہلے پودے، چلی ٹھنڈی ہوا
جام کھنکے ، روئے مینا پر بہار آنے لگی

پھر نسیم دل رُبا چلنے لگی مستانہ وار
پھر شمیمِ طُرہء گیسوئے یار آنے لگی

پھر سماعت سے نوائے کیف نے کی چھیڑ چھاڑ
سامنے پھر لیلیٰ نقش و نگار آنے لگی

پھر شگوفے مسکرائے، پھر چُبھی سینے میں سانس
جوش! یادِ یار پھر بے اختیار آنے لگی!
 
Top