بھٹو ، نواز کو ڈکٹیٹر لائے : عمران خان

جاسم محمد

محفلین
بھٹو ، نواز کو ڈکٹیٹر لائے : عمران خان
JANUARY 28, 2019 ASIF AZAM
imran-khan.jpg

میانوالی‘ اسلام آباد (نمائندگان‘ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرپشن کی وجہ سے سرمایہ کار ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے‘ ملک چھوڑنے والے سرمایہ کار واپس آرہے ہیں، شہباز شریف سے پوچھنا چاہئے ان میں کیا قابلیت تھی جو وہ وزیراعلیٰ بن گئے، وہ اپنے بھائی کی وجہ سے سیاست میں آئے، جواب دینے لگتے ہیں تو لگتا ہے پاکستان پر احسان کر رہے ہیں، عثمان بزدار وزارت کو پیسہ بنانے کے لیے استعمال نہیں کریں گے، نہ ہی وہ شوگر ملزم نہیں بنائیں گے،عثمان بزدار 40 گاڑیوں کے پروٹوکول میں نہیں پھرتے ہیں۔ اتوار کو نمل کالج کی سالانہ تقریب اسناد سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ تمام طلباءکو مبارکباد دیتا ہوں اور سب سے زیادہ اس کے والدین کو مبارکباد دیتا ہوں، کوئی نہیں سمجھتا تھا کہ دیہاتی علاقے میں پرائیویٹ سیکٹر کی یونیورسٹی بن چکی ہے۔ لوگوں نے کہا کہ یہ یونیورسٹی چلے گی نہیں اس وقت مشہور ہوتاتھا کہ کہ یہاں مفرور رہتے ہیں ، لوگ ڈرتے ہیں یہاں آتے ہوئے تب رحمان میر کو یہاں لے کر آیا ،انیل مسرت کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے تب پیسے دیئے جب لوگ سمجھتے تھے کہ یہ ناممکن ہے۔ عمران خان نے کہا کہ افسوس ہوتا ہے کہ پاکستان میں رہتے ہوئے ہمیں پتہ ہی نہیں کہ اﷲ نے یہ کس طرح کی زمین ہمیں دی ہے۔ اﷲ نے ستائیسویں رمضان میں ہمیں ملک دیا۔ ہمارے کسانوں کو نئی ٹیکنیک کا ہی نہیں پتہ، امریکا میں ایک گائے سے 26 لیٹر دودھ حاصل کیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں ایک گائے سے 6 لیٹر دودھ ملتا ہے ، انہوں نے کہا کہ اﷲ صرف کامیابی ان کو دیتا ہے جو محنت کرتے ہیں چاہے وہ یہودی محنت کریں چاہے کوئی اور کریں، کامیابی اسی کو ملتی ہے جو محنت کرتا ہے جو تعلیم حاصل کرتا ہے۔ ہم انفارمیشن ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کررہے ہیں۔ 60,62 لوگ دنیا میں ہیں جن کے پاس ساڑھے تین ارب لوگوں کے جتنی دولت ہے۔ ایک وژن کے تحت پاکستان بنا تھا، سب کو پتہ چل گیا ہے کہ آج کے بھارت میں مسلمانوں کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ آزاد ذہن اوپر جاتا ہے غلام ذہن اوپر نہیں جاسکتا ۔ زندگی اونچ نیچ کا نام ہے جمہوریت کے اندر میرٹ ہوتا ہے۔ بادشاہت میں میرٹ نہیں ہوتا۔ ہمارے ملک میں کہتے تو ہم جمہوریت ہیں لیکن کیوں ہمارا ملک پیچھے رہ گیا۔ جمہوریت میں ذوالفقار بھٹو کو ڈکٹیٹر نے بنا دیا پھر بھی انہوں نے جدوجہد کی۔ نواز شریف کو ڈکٹیٹر نے وزیراعلیٰ بنایا ، انہوں نے جدوجہد نہیں کی شہباز شریف نے عجیب سی گھٹیا زبان استعمال کی، شہباز شریف تو بھائی کی وجہ سے سب کچھ بن گئے ان کی کیا جدوجہد ہے ادھر دوسری طرف با پ بیٹا کاغذ لے کر پھررہے ہیں کہ ہمیں وراثت میں یہ سیاسی جماعت مل گئی ہے۔ یہ جمہوریت نہیں جمہوریت میرٹ کا نام ہے۔ عمران خان نے کہا کہ آج چائنہ ہم سے آگے نکل گیا ہے وہاں چار سو وزیروں کو پانچ سال میں احتساب پر جیلوں میں ڈالا گیا ہے۔ چینی صدر اور وزیراعظم کی تیس سالہ جدوجہد ہے وہاں میرٹ بھی ہے اور وہ جواب دہ بھی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ جو بھی لیڈر ہوگا وہ جواب دہ ہوگا وہ عوام کا پیسہ اپنے اوپر خرچ نہیں کرے گا۔ یہ ملک تیزی سے اٹھے گا تیزی سے سرمایہ کار یہاں آرہے ہیں مشکل وقت میں جو ہار مانتے ہیں وہ نیچے جانا شروع ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک آپ اپنے آپ کو چیلنج کرتے رہیں گے آپ بوڑھے نہیں ہوں گے بوڑھا پہلے ذہن ہوتا ہے۔ پیسہ کسی مقصد کے لئے ہوتا ہے پیسہ مقصد نہیں ہوتا۔ بل گیٹس سارا پیسہ انسانیت پر خرچ کرتا ہے شہباز شریف نے عثمان بزدار کے خلاف غلط بات کی عثمان بزدار بہترین وزیراعلیٰ ثابت ہونگے۔ وہ اپنے اقتدار کو پیسہ بنانے کے لئے استعمال نہیں کریں گے وہ بنکوں سے قرضے نہیں لیں گے‘ رشتے داروں کو نہیں نوازیں گے‘ بیٹوں کو ارب پتی نہیں بنائیں گے ان میں عاجزی ہے تکبر نہیں۔ وہ چالیس گاڑیوں کے پروٹوکول میں نہیں پھرتے۔ ان کے بیٹے احتساب سے ڈر کے باہر نہیں بھاگے ہوئے ان کا داماد چوری کرکے باہر نہیں بھاگا ہوا شریف خاندان کا چیک اپ بھی باہر ہوتا ہے عثمان بزدار پسماندہ علاقے سے ہیں ان کے گھر میں بجلی اور صاف پانی نہیں ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ اللہ تعالیٰ کامیابی اسے دیتا ہے جو محنت کرتا ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ شعبہ لائیواسٹاک میں پاکستان 7ویں نمبر پر ہے، شعبہ لائیو سٹاک اور زراعت میں جدیدٹیکنالوجی متعارف نہیں کرائی گئی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ بین الاقوامی زرعی کمپنی کارگل کا کہنا ہے کہ ہم یہاں سے 2012ءمیں واپس چلے گئے تھے کیونکہ یہاں بہت زیادہ کرپشن تھی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک سے اربوں روپے چوری کیے گئے، بڑی بڑی کمپنیاں کرپشن کے باعث ملک چھوڑ کر چلی گئی تھیں لیکن اب ہمارا ملک اٹھ رہا ہے اور سرمایہ کار آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں،وہ ملک جسے دودھ دنیا کو بیچنا چاہیے ہم یہاں پاکستان میں سوکھا دودھ درآمد کرتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ہم یہاں ایگری بزنس پروگرام کا آغاز کررہے ہیں،ماڈرن ایگری کلچر ٹیکنالوجی کے بانی بنیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں پتہ نہیں کون سی تکنیک استعمال کرنی چاہیے، امریکا میں ایک گائے سے 26 لیٹر دودھ حاصل کیا جاتا ہے تاہم پاکستان میں ایک گائے سے 6 لیٹر دودھ ملتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ قوم آگے نکل جاتی ہے جو تحقیق کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس لیے پیچھے رہ گئے کیونکہ ہم محنت نہیں کرتے، کامیابی انہیں ملتی جو محنت اور تحقیق کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اب تو یہ بھی علم ہے کہ ایک کھیت میں کتنا پانی اور کتنی کھاد چاہیے۔وزیراعظم نے کہا کہ علامہ اقبال جانتے تھے کہ مغرب کی طاقت کیا ہے اور ہماری طاقت کیا ہے،اپنی ثقافت کو اپنے دین کو نہیں بھولیں۔عمران خان نے کہا کہ ہم نمل میں ایگرو بزنس ماڈرن ایگری کلچر ٹیکنالوجی کا آغاز کرررہے ہیں اور ملک میں جدید ایگریکلچر ٹیکنالوجی بانی بنیں گے۔انہوں نے کہا کہ دو قسم کے دنیاوی نظریات ہیں ،ایک نظریہ یہ ہے کہ اپنے لیے بے حساب پیسہ کماتے جائیں اس نظرے کی وجہ سے 62 افراد ایسے ہین جن کے پاس دنیا کے ساڑھے 3 ارب افراد جتنی دولت ہیں اور انہیں اپنا پیسہ ختم کرنے میں 4 سو برس لگیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ دوسرا نظریہ یہ ہے کہ آپ پہلے اپنی ضروریات پوری کریں اور سوچیں کہ میں دوسرے انسانوں کےلئے کیا کرسکتا ہوں۔عمران خان نے طلبا کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ چیلنجز کو قبول کریں اور ہارنے سے نہیں ڈریں۔انہوںنے کہاکہ زندگی میں چیلنج کا ہونا ضروری ہے ورنہ انسان بوڑھا جاتا ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ نمل یونیورسٹی ایک پلیٹ فارم ہے لیکن پیسے کو زندگی کا مقصد نہیں بنائیں، انہوں نے کہا کہ پیسے بنانے والوں کو میں نے کبھی خوش نہیں دیکھا کیونکہ آپ سے امیر کوئی دوسرا ہوسکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ بل گیٹس نے جتنا پیسہ کمایا وہ اب انسانیت پر خرچ کرتا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میرے لیے آسان راستہ تھا کرکٹ پر بات کرتا اور زندگی گزار دیتا لیکن انسان کا جب چیلنج ختم ہوتا ہے تو وہ ختم ہو جاتا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ جب ہم کرکٹ میچ جیتتے تھے تو سارے بھول جاتے تھے کہ ہم نے غلطیاں کیں لیکن جب ہم ہارتے تھے تو آپ کو اپنی غلطیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، سب آپ کو یاد کرواتے ہیں کہ آپ نے کیا غلطیاں کیں ،صبح اخبا اٹھا کر دیکھیں تو وہاں ہر کوئی آپ کی غلطیاں بتا رہا ہوتا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ جب ہمیں پہلے الیکشن میں ایک سیٹ بھی نہیں ملی تو ہماری پارٹی والے گھروں میں چھپ گئے ، پھر پارٹی اکھٹی کی دوسرا الیکشن آیا اور ہمیں صرف ایک سیٹ ملی ، عوام میں مذاق اڑتا تھا ، اخباروں میں طنز ہوتا تھا۔انہوں نے کہا کہ زندگی کا سفر سیدھا نہیں ہوتا ، لائن سیدھی تب ہوتی ہے جب انسا ن قبر میں چلا جاتا ہے ، زندگی اونچ نیچ کا نام ہے، کامیابی انسا ن کی کامیابی کا راز یہ ہے کہ وہ ہار سے نہیں ڈرتا۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ایک ویژن کے تحت بنا تھا لیکن مشہور ہوا کہ اس علاقے میں صرف مفرور رہتے ہیں،پاکستان کو اللہ نے سب کچھ دیا ہے ، صرف یوٹیلائز کرنے کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ جمہوریت میرٹ کا نام ہے،جمہوریت احتساب اور جواب دہی کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی۔وزیراعظم نے کہا کہ چین میں 400 وزیروں کو جیلوں میں ڈالا گیا، حکمرانوں سے ان کے مال کے بارے میں پوچھنے سے جمہوریت خطرے میں نہیں پڑتی۔ عمران خان نے کہاکہ پاکستان کا جوبھی لیڈر ہوگا وہ عوام کے سامنے جوابدہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے عثمان بزدار پر گھٹیا سی زبان استعمال کی لیکن شہباز شریف سے پوچھنا چاہیے ان میں کیا قابلیت تھی جو وہ وزیر اعلیٰ بن گئے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو ایک آمر نے وزیراعلیٰ بنایا اور شہباز شریف بھائی کی وجہ سے وزیراعلیٰ پنجاب بنے۔انہوںنے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ پنجاب کے بہترین وزیراعلیٰ ہوں گے کیونکہ ان کی زندگی کا مقصد پیسے بنانا نہیں ہے، ان میں عاجزی ہے۔عمران خان نے کہا کہ عثمان بزدار کا تعلق پسماندہ علاقے سے ہے وہ غریبوں کے مسائل سے آگاہ ہیں،وہ پنجاب میں بہترین ہسپتال بنائیں گے اور بینکوں سے قرض نہیں لیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ عثمان بزدار وزارت کو پیسہ بنانے کےلئے استعمال نہیں کریں گے اور نہ ہی وہ شوگر ملزم نہیں بنائیں گے،عثمان بزدار 40 گاڑیوں کے پروٹوکول میں نہیں پھرتے ہیں۔عمران خان نے کہاکہ عثمان بزدار اپنے بیٹوں کو ارب پتی نہیں بنائیں گے، نہ ہی اپنے رشتہ داروں کو نوازیں گے۔پاکستان کو ریاست مدینہ سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں حکمران بھی جوابدہ تھے، ریاست مدینہ سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے جہاں سب سے زیادہ تعلیم پر توجہ دی گئی۔ ریاست مدینہ کے اصولوں کو اپنائیں گے تو عروج پائیں گے۔اس سے قبل وزیراعظم عمران خان اپنے آبائی شہر میانوالی پہنچے جہاں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور نمل کالج کی انتظامیہ نے وزیراعظم کا پرتپاک استقبال کیا۔
 
Top