بھارت اپنے مفادات کیلئے سالانہ 8 لاکھ پائونڈز دیتا تھا :طارق میر

الطاف حسین برطانیہ میں ایم آئی 6 کے مہمان ہیں: سابق سربراہ را
نئی دہلی(اے این این)بھارت کی خفیہ ایجنسی راکے سابق سربراہ اے ایس دلت نے کہا ہے کہ الطاف حسین اور ایم کیو ایم کی فنڈنگ سے متعلق سوالات ایم آئی 6 سے پوچھے جائیں کیونکہ الطاف حسین برطانیہ میں ایم آئی 6 کے مہمان ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اے ایس دلت نے کہا کہ گجرات فسادات کو اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے غلط بتایا تھا،واجپائی نے تسلیم کیا تھا کہ ان سے غلطی ہوئی ہے۔
بھارتی میڈیا نے دلت کے حوالے سے کہا کہ 2004ءکے انتخابات میں بی جے پی کی شکست کے بعد میں ان سے ملنے پہنچا تھا۔ شکست پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ گجرات میں شاید ہم سے غلطی ہو گئی۔دلت کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس کے ترجمان ڈاکٹر اجے کمار نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کو اب گجرات فسادات پر اپنی خاموشی توڑنی چاہیے اور ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔اس بیان پر بی جے پی کے ترجمان ایم جے اکبر نے کہا یہ سوال اب پوری طرح بے محل ہے۔ دس سال سے زیادہ عرصے کی وسیع جانچ کے بعد وزیر اعظم کے خلاف کچھ بھی نہیں ملا ہے۔ کانگریس کو ان کی ایمانداری پر سوال اٹھانے کے لیے معافی ماگنی چاہیے۔
دلت نے اپنے انٹرویو کے دوران مقبوضہ کشمیر کی تنظیموں کو بھاری رقوم دینے کا اعتراف بھی کیا اور کہا کہ ان تتنظیموں کو بھارت کی حمایت پر راغب کرنے کیلئے رقم دی جاتی رہی ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ بھارت کشمیر میں علیحدگی پسندوں، ہم خیال سیاستدانوں اور سیاسی پارٹیوں کی مدد کرتا رہا ہے۔ انہوں نے مزید ڈھٹائی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس میں حیران ہونے کی کیا بات ہے، ساری دنیا میں ایسا کیا جاتا ہے۔ اے ایس دلس نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایس آئی کے اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے کیلئے علیحدگی پسندوں کے سفری اخراجات، علاج اور عمومی اخراجات کیلئے مالی مدد دی جاتی رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں ہر ایک سے رابطے میں رہیں، علیحدگی پسندوں سے بھی اور شدت پسندوں سے بھی۔ انہوں نے اپنے طرزعمل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو رقم کے ساتھ کرپٹ کرنا اسے مارنے سے بہتر اخلاقی حکمت عملی ہے۔
دلت نے اپنی نئی کتاب کشمیر دی واجپائی ائیرز میں یہ انکشافات کیے۔دلت نے یہ بھی کہا کہ 1999 میں ایئر انڈیا کے طیارے کے اغوا کیے جانے کے معاملے کے دوران جموں و کشمیر کے وزیر اعلی فاروق عبداللہ دہشت گردوں کو چھوڑنے کے فیصلے کے خلاف تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اجلاس کے دوران فاروق عبداللہ ان پر چیخ پڑے تھے۔2000 تک را کے سربراہ اور پھر کشمیر معاملات پر وزیر اعظم واجپائی کے مشیر رہنے والے دلت نے کہا کہ عبداللہ اتنے ناراض تھے کہ استعفیٰ تک دینا چاہتے تھے۔دلت نے کہا کہ طیارے اغوا کیس کے وقت کرائسس مینجمنٹ گروپ سے بڑی چوک ہوئی تھی اور جہاز امرتسر سے پرواز کرگیا تھا۔دلت نے اپنی کتاب میں یہ بھی لکھا کہ 2002 میں واجپائی نے فاروق عبداللہ کو نائب صدر بنانے کا وعدہ کیا تھا جو انھوں نے پورا نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ واجپائی کے چیف سیکریٹری برجیش مشرا نے ان کے گھر پر ہی فاروق عبداللہ کو یہ تجویز دی تھی اور عبداللہ اس کے لیے فورا راضی ہو گئے تھے۔را کے سابق سربراہ نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ 2002 میں اٹل بہاری واجپائی یہ نہیں چاہتے تھے کہ مفتی محمد سعید کشمیر کے وزیر اعلیٰ بنیں اور اس کے لیے انھوں نے کانگریس کو پیغام دیا تھا کہ کانگریس کو اپنا ہی وزیر اعلیٰ بنانا چاہیے۔واجپائی کی مفتی سے مخالفت کی وجہ بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان دنوں محبوبہ مفتی کی حزب المجاہدین سے تعلق ہونے کی کہانیاں کہی جاتی تھیں اور مجھے لگتا ہے کہ وہ کہانیاں غلط نہیں تھیں۔
 
الطاف حسین برطانیہ میں ایم آئی 6 کے مہمان ہیں: سابق سربراہ را


دلت نے اپنے انٹرویو کے دوران مقبوضہ کشمیر کی تنظیموں کو بھاری رقوم دینے کا اعتراف بھی کیا اور کہا کہ ان تتنظیموں کو بھارت کی حمایت پر راغب کرنے کیلئے رقم دی جاتی رہی ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ بھارت کشمیر میں علیحدگی پسندوں، ہم خیال سیاستدانوں اور سیاسی پارٹیوں کی مدد کرتا رہا ہے۔ انہوں نے مزید ڈھٹائی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس میں حیران ہونے کی کیا بات ہے، ساری دنیا میں ایسا کیا جاتا ہے۔ اے ایس دلس نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایس آئی کے اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے کیلئے علیحدگی پسندوں کے سفری اخراجات، علاج اور عمومی اخراجات کیلئے مالی مدد دی جاتی رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں ہر ایک سے رابطے میں رہیں، علیحدگی پسندوں سے بھی اور شدت پسندوں سے بھی۔ انہوں نے اپنے طرزعمل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو رقم کے ساتھ کرپٹ کرنا اسے مارنے سے بہتر اخلاقی حکمت عملی ہے۔ ۔

کشمیری مجاہدین بھی بھارت سے رقم لیتے رہے ہیں۔
 
را کا سابق سربراہ الزام لگا رہا ہے۔ جس کی تردید سید صلاح الدین نے کر دی ہے:)

جس نے پیسہ دیا ہے وہ مان رہا ہے۔ ظاہر ہے کہ پیسہ لینے والا کیوں اقرار کرے گا۔ صلاح الدین کو چاہیے کہ دلت کو انڈیا کی عدالت میں لے جائے اور اپنی بے گناہی ثابت کرے۔ اگر وہ انڈیا کی عدالت میں مقدمہ نہیں کرتا تو پھر اس پر الزام ثابت ہوجاوے گا۔
 
جس نے پیسہ دیا ہے وہ مان رہا ہے۔ ظاہر ہے کہ پیسہ لینے والا کیوں اقرار کرے گا۔ صلاح الدین کو چاہیے کہ دلت کو انڈیا کی عدالت میں لے جائے اور اپنی بے گناہی ثابت کرے۔ اگر وہ انڈیا کی عدالت میں مقدمہ نہیں کرتا تو پھر اس پر الزام ثابت ہوجاوے گا۔
جو پیسہ دینے کا الزام لگا رہا ہے وہ بدنامی کے لئے لگا رہا ہے۔ صلاح الدین اگر انڈیا میں سرعام گیا تو انڈینز اسے ویسے ہی گرفتار کر لیں گے۔ وہ بھلا کیوں جائے گا
 
’ایم کیو ایم کی تنظیمی کمیٹی عسکری ونگ کو منظم کرتی ہے‘
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ اور نیم فوجی ادارے سندھ رینجرز نے ایک دوسرے پر براہ راست سنگین الزامات لگائے ہیں۔

سندھ رینجرز کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ایم کیو ایم کی قیادت عسکری ونگ چلاتی ہے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ رینجرز نے صوبہ سندھ کو مقبوضہ سندھ بنادیا ہے۔

دونوں طرف سے یہ الزامات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جبکہ شہر میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کی گرفتاریوں میں تیزی آئی ہے۔

رینجرز کے ترجمان نے سنیچر کو رات گئے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ ’ایم کیو ایم کی تنظیمی کمیٹی عسکری ونگ کو منظم کرتی ہے اس لیے اس کے سیکٹر اور یونٹ انچارج گرفتار کیے جا رہے ہیں۔‘

رینجرز کے ترجمان نے کہا کہ گرفتار ہونے والوں کو جلد عدالت میں پیش کیا جاتا ہے اور انھیں تمام قانونی حقوق دیے جا رہے ہیں۔

رینجرز کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ’رینجرز کا آپریشن کسی سیاسی، مذہبی یا لسانی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ گروہوں کے عسکری ونگ اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہے۔‘

رینجرز کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار ہونے والوں میں کچھ لوگ خود بھی گرفتاری دے رہے ہیں۔ ترجمان نے یہ بھی کہا کہ کراچی میں امن کے لیے رینجرز اور عوام ساتھ ساتھ ہیں۔

رینجرز کی جانب سے اس سال مارچ میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو اور اس کی آس پاس کی عمارتوں پر چھاپے اور مطلوب ملزمان سمیت درجنوں افراد کی گرفتاری کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ رینجرز کے ترجمان نے ایم کیو ایم پر عسکری ونگ چلانے کا دعویٰ کیا ہے اور اعتراف کیا ہے کہ اسی وجہ سے اس کے تنظیمی عہدیداروں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔

150624175004_mqm_altaf_hussain_posters_624x351_bbc.jpg

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ رینجرز نے صوبہ سندھ کو مقبوضہ سندھ بنادیا ہے
رینجرز کے ترجمان کے بیان پر اتوار کی صبح متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کا ردعمل آیا ہے۔ رابطہ کمیٹی نے ایک بیان میں رینجرز کے ترجمان کے بیان کو انتہائی گمراہ کن قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ رینجرز کے ترجمان کابیان اس حقیقت کااعتراف ہے کہ آپریشن صرف اورصرف ایم کیوایم کے خلاف کیاجا رہا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے ’اب اس بات میں کوئی شبہ نہیں رہ گیا کہ آپریشن کامقصد کراچی سے جرائم پیشہ عناصر کا خاتمہ کرنا نہیں بلکہ ایم کیوایم کوختم کرناہے۔‘

اس سے قبل ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ایک بیان میں کہا کہ سندھ کے شہریوں پر رینجرز غیرآئینی، غیرقانونی اور زمانہ جاہلیت کے ظلم و ستم ڈھا رہی ہے۔ ’ایم کیو ایم کے کارکنوں کے ساتھ جنگی قیدیوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے اور رینجرز نے پورے سندھ کو مقبوضہ سندھ بنادیا ہے۔‘

ایم کیو ایم کے ایک اعلامیے کے مطابق الطاف حسین نے رینجرز کی کارروائیوں سے آگاہ کرنے کے لیے سنیچر کو وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو ٹیلی فون بھی کیا مگر ’پہلی کال پر آواز صاف نہیں آ رہی تھی اور قائم علی شاہ اپنی ضعیف العمری کے باعث الفاظ کو صحیح معنوں میں سمجھ نہیں پارہے تھے مگر دوسری بار کال کرنے پر ان کے آپریٹر نے اٹھایا اور اس نے کچھ دیر میں کال کرنے کا وعدہ کیا مگر انھوں نے کال نہیں کی۔‘

ایم کیو ایم کے اعلامیے کے مطابق بعد میں الطاف حسین نے ’پیپلز پارٹی کے شریک چیئرپرسن آصف علی زرداری کو دبئی میں دو فون نمبروں پر کئی بار کال کی مگر وہاں بھی کسی نے فون نہیں اٹھایا۔‘

الطاف حسین نے اپنے بیان میں کہا ’سندھ آگ میں جل رہا ہے لیکن قائم علی شاہ کا غیرذمہ دارانہ رویہ اور آصف علی زرداری کا یہ رویہ انتہائی افسوسناک ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ انھیں سندھ دھرتی اور سندھ کے باسیوں سے ذرہ برابر نہ کوئی محبت ہے اور نہ ان کے مستقبل کی فکر ہے۔‘

150616101033_muttahida_qaumi_movement_mqm_farooq_sattar_624x351_afp.jpg

فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کے کارکنان کو رینجرز اور پولیس کی جانب سے بلاجواز گرفتار کرکے ان پر انسانیت سوز تشدد کیا جارہا ہے
ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر فاروق ستار نے سنیچر کو کراچی میں ایک اخباری کانفرنس میں کہا کہ ایم کیو ایم کی سیاسی و فلاحی سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندی لگادی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان پروٹیکشن ایکٹ ملک دشمنوں کے خلاف بنایا گیا تھا لیکن بظاہر اسکا استعمال صرف ایم کیو ایم کے خلاف ہو رہا ہے جو ایم کیو ایم پر ظلم ہے اور اس میں ان کے بقول حکومت سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ برابر کے شریک ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’ایم کیو ایم کے پاس آخری امید عوام سے رجوع کرناہے ہم اس ظلم و ستم کے خلاف عوام سے رجوع کرکے جلد پر امن احتجاجی مہم کا آغاز کریں گے۔‘

فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کے کارکنان کو رینجرز اور پولیس کی جانب سے بلاجواز گرفتار کرکے ان پر انسانیت سوز تشدد کیا جارہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کراچی آپریشن میں جو کچھ ہورہا ہے وہ دہشت گردوں، جرائم پیشہ افراد کے خاتمے کے لیے شروع کیا گیا تھا لیکن اس آپریشن کی آڑ میں ایم کیو ایم کی تنظیمی سرگرمیوں کو مفلوج کیا جارہا ہے۔
 
جو پیسہ دینے کا الزام لگا رہا ہے وہ بدنامی کے لئے لگا رہا ہے۔ صلاح الدین اگر انڈیا میں سرعام گیا تو انڈینز اسے ویسے ہی گرفتار کر لیں گے۔ وہ بھلا کیوں جائے گا

یعنی پیسہ دینے کا الزام بدنامی کے لیے لگایا جاتا ہے۔ یہی بات ایم کیو ایم پر لاگو کیوں نہیں کرتے؟
دوسرے صلاح الدین سرعام انڈیا نہیں جاسکتا مگر چھپ کر جاسکتا ہے۔ اسکامطلب یہ ہے کہ وہ کشمیر میں مداخلت کررہا ہے۔
 
دوسرے صلاح الدین سرعام انڈیا نہیں جاسکتا مگر چھپ کر جاسکتا ہے۔ اسکامطلب یہ ہے کہ وہ کشمیر میں مداخلت کررہا ہے۔
کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے۔ وہاں بھارت کا قبضہ ناجائز ہے۔ کشمیر میں مداخلت تو بھارت نے کی ہوئی ہے
یعنی پیسہ دینے کا الزام بدنامی کے لیے لگایا جاتا ہے۔ یہی بات ایم کیو ایم پر لاگو کیوں نہیں کرتے؟
اگر صرف را کے سابق سربراہ نے یہ بات کی ہوتی تو کہا جا سکتا تھا کہ یہ محض بدنام کرنے کے لئے الزام لگایا جا رہا ہے۔ مگر ایم کیو ایم کو پیسہ ملنے کی بات خود ایم کیو ایم کے ہی مرکزی ارکان کی طرف سے سامنے آئی ہے اس لئے یہ بات زیادہ قابل اعتبار ہے۔
 
کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے۔ وہاں بھارت کا قبضہ ناجائز ہے۔ کشمیر میں مداخلت تو بھارت نے کی ہوئی ہے
یعنی اگر بھارت نے قبضہ کیا ہو تو اپنے ایجنٹز وہاں داخل کرنا قانونی ہے؟
پاکستانی کی فوج کیوں بھارت کی فوج سےمقابلہ نہیں کرتی؟
اگر صرف را کے سابق سربراہ نے یہ بات کی ہوتی تو کہا جا سکتا تھا کہ یہ محض بدنام کرنے کے لئے الزام لگایا جا رہا ہے۔ مگر ایم کیو ایم کو پیسہ ملنے کی بات خود ایم کیو ایم کے ہی مرکزی ارکان کی طرف سے سامنے آئی ہے اس لئے یہ بات زیادہ قابل اعتبار ہے۔

کونسے مرکزی ارکان؟
کیا اپ کے پاس اس کا مصدقہ نسخہ ہے
 
یعنی اگر بھارت نے قبضہ کیا ہو تو اپنے ایجنٹز وہاں داخل کرنا قانونی ہے؟
پاکستانی کی فوج کیوں بھارت کی فوج سےمقابلہ نہیں کرتی؟
کیسے غیر قانونی ہے؟
کونسے مرکزی ارکان؟
طارق میر اور محمد انور
کیا اپ کے پاس اس کا مصدقہ نسخہ ہے
اخبارات میں خبریں آئی ہیں۔ مزید خبر یہ آئی ہے۔
لندن ( مانیٹرنگ ڈیسک ) منی لانڈرنگ کیس میں ملوث ملزم سرفراز مرچنٹ نے کہا ہے کہ پولیس کی تحقیقات ان کے لیے تعجب کا باعث ہیں کیونکہ لیک ہونے والا پیپر لندن پولیس کی ہی دستاویز ہے ۔

میڈیا کو جاری بیان میں سرفراز مرچنٹ کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے خلاف بیان پر مبنی دستاویز کے حوالے سے سرفراز مرچنٹ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایم کیو ایم کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا اور نہ ہی اس دستاویز سے ان کا کوئی تعلق ہے ۔ لندن پولیس کی دستاویز ایم کیو ایم کے 2 سینئر رہنماﺅں نے لیک کیا ہے ۔ سیکورٹی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے سیکورٹی خدشات کے حوالے سے لندن پولیس کو آگاہ کر چکے ہیں اور پاکستان میں موجود ان کی فیملی کو بھی جان کا خطرہ ہے ۔ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماءخالد مقبول صدیقی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مجھ سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا ہے اور ان کے بیان پر مجھے حیرت ہوئی ہے ۔
 
Top