بگڑے جو بات پھر سے بنائی نہ جاسکے ۔ طاہرجولانی

عندلیب

محفلین
بگڑے جو بات پھر سے بنائی نہ جاسکے
کچھ آگ یوں لگے کہ بجھائی نہ جاسکے

اتنا برس تو میرے بدن کی زمین پر
یہ رات تا حیات بھلائی نہ جاسکے

اس دور میں لہو نے بھی بدلا ہے اپنا رنگ
بھائی کے گھر میں آج تو بھائی نہ جاسکے

اب دن کو روکنا کوئی آسان بھی نہیں!
سورج کی اک کرن بھی چھپائی نہ جاسکے

طاہر جہاں نے اس قدر مجھ کو دیے فریب
اپنی کہانی خود کو سنائی نہ جاسکے
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top