بڑھ رہی ہے بے قراری ان دنوں۔ سید غلام محی الدین گیلانی ؒ

بڑھ رہی ہے بے قراری اِن دنوں
چپکے چپکے اشکباری اِن دنوں
وہ نہ آئے ہیں نہ آئیں گے کبھی
ہر گھڑی ہے انتظاری اِن دنوں
توڑ کر عہد وفا وہ شاد ہیں
اور ہمیں ہے شرمساری اِن دنوں
بات جو بھی ہے وہ کہہ دو صاف صاف
ہم سے کیوں ہے پردہ داری اِن دنوں
اس نے کس انداز سے دیکھا مجھے
پا رہا ہوں اک خماری اِن دنوں
اس کی چشمِ مست شہلا نیم باز
جان سے بھی ہے پیاری اِن دنوں
لاکھ دشمن ہوں تو ہوں کچھ غم نہیں
جب کہ ہے اس بُت سے یاری اِن دنوں

پوچھئے مت غمزدوں کی داستاں
رات دن ہے آہ و زاری اِن دنوں
اب گلے شکوؤں کی گنجائش نہیں
توڑ دی جب اس نے یاری اِن دنوں
دیکھ کر اس بت کی صورت رات دن
ہے زباں پر حمدِ باری اِن دنوں
بات کیا مشتاق ہے یہ کس لیے
کر رہے ہیں غمگساری اِن دنوں

سید غلام محی الدین گیلانی ؒ
 
Top