بچپن کی یادیں تازہ ہوگئیں

F@rzana

محفلین
پاکستان کی مشہور کلاسیکی گلوکارہ فریدہ خانم نے منگل کی شام کو دلی میں اپنی سحر انگیز آواز کا جادو بکھیرا جہاں انہیں سننے کے لیے سامعین کی ایک بڑی تعداد جمع تھی۔
انہوں نے شروعات ’جھولانے آئی رت ساون کی‘ سے کی اور کئی غزلیں گانے کے بعد جب ’ آج جانے کی ضد نہ کرو‘ غزل گنگنائی تو سامعین مستی سے جھوم اٹھے۔

محترمہ خانم کو انڈین کونسل فار کلچرل ریلیشن نے دلی آنے کی دعوت دی تھی اور اسی سینٹر میں شامِ غزل کا اہتمام کیا گیا تھا۔ ان کا خیر مقدم مشہور سرود ساز امجد علی خان نے کیا۔

استاد امجد علی خان نے اس موقع پر کہا کہ ’لفظوں سے تو جھوٹ بولا جاسکتا ہے لیکن سر سے نہیں۔‘

اس موقع پر فریدہ خانم نے کہا کہ بھارت نے انہیں دعوت دے کرجو عزت بخشی ہے اس کے لیے وہ شکرگزارہیں۔

فریدہ خانم نے کہا کہ انہوں نے موسیقی کا درس پورے برصغیر کے لیے لیا تھا اور یہاں پہنچتے ہی ماضی کی یادیں تازہ ہوجاتی ہیں۔

’میری حسرت تھی کہ میں اس سرزمین پر اپنے جوہر دکھاؤں جہاں میری تربیت ہوئی تھی۔ یوں سمجھ لیں کہ یہاں آکر میری بچپن کی تمنّا پوری ہوئی ہے۔ نوجوان نسل میں موسیقی کا شوق اور فن سے لگاؤ کا جذبہ قابل تعریف ہے۔ اگر یہی شوق رہا تو یہ فن مزید ترقی کرےگا۔ مجھے سننے بڑے بڑے فنکار آئے اور اس سے میں بہت خوش ہوں۔‘

اس موقع پر امجد علی خان نے کہا کہ سُر کبھی جھوٹ نہیں بولتے۔

فریدہ خانم نے بتایا کہ بچپن میں انہیں موسیقی سے کوئی خاص شغف نہیں تھا لیکن بڑے بڑے استادوں کی گائیکی کی وجہ سے جو ماحول دیکھنے کو ملا اس سے دلچسپی پیدا ہوئی۔

فریدہ خانم امرتسر میں پیدا ہوئی تھیں اور انہوں نے بڑے خاں صاحب سے موسیقی کی تعلیم حاصل کی تھی۔

ایک سوال کے جواب میں محترمہ فریدہ خانم نے کہا کہ پاکستان میں بھی لوگوں کو بہت شوق ہے لیکن اب استاد فنکاروں کی کمی ہے۔ ’اگر نئی نسل ہندوستان آئے اور سیکھنے کی کوشش کرے تو وہ بہت کچھ بن سکتے ہیں۔‘

بات چیت کے دوران فریدہ خانم نے فیض احمد فیض کا ذکر چھیڑا۔ انہوں نے کہا کہ ’فیض ایک بڑے شاعر تھے اور انہوں نے مجھے بڑی محبت دی۔ ان سے ایک دعوت میں ملاقات ہوئی تھی۔ اس کے بعد تو کوئی بھی دعوت ان کے بغیر ادھوری رہتی تھی۔ وہ دور بھی کیا دور تھا ان کے ساتھ ادیبوں و فنکاروں کا ایک گہوارہ تھا۔ میں نے انکی غزلیں بھی سب سے زیادہ گائی ہیں۔‘

شاعروں کے تذکرے میں انہوں نے جوش ملیح آبادی، منیر نیازی، احسان دانش اور احمد فراز کا خصوصی ذکر کیا۔

انکا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان انہیں ایک ہی جیسے لگتے ہیں اور دونوں کے درمیان کشیدگی کے بجائے پیار و محبت بڑھنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی ہندوستانی گلوکار پاکستان میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتا ہے تو انہیں بہت خوشی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب وہ ہندوستان آتی ہیں تو گانے کے علاوہ خوب خریداری کرتی ہیں۔
 
Top