بچوں کو جسمانی سزائیں دینے کی ممانعت کا بل قومی اسمبلی سے منظور

جاسم محمد

محفلین
بچوں کو جسمانی سزائیں دینے کی ممانعت کا بل قومی اسمبلی سے منظور
Published On 23 February,2021 06:21 pm

589494_12602576.jpg

اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی میں بچوں کو جسمانی سزائیں دینے کی ممانعت کا بل منظور کر لیا گیا ہے۔ یہ بل (ن) لیگ کی رکن اسمبلی مہناز اکبر عزیز نے پیش کیا تھا۔

بچوں پر جسمانی تشدد کی ممانعت کے بل کا اطلاق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی حد تک ہوگا۔ بل کے متن کے مطابق کام کرنے کی جگہ، تعلیمی اداروں میں بچوں پر جسمانی تشدد کی ممانعت ہوگی۔

بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اور غیر سرکاری، تعلیمی اداروں، مدارس، ٹیوشن سنٹرز میں بھی بچوں پر تشدد کی ممانعت ہوگی۔ بچے کے خلاف کسی قسم کی تادیبی کارروائی میں جسمانی تشدد شامل نہیں ہوگا۔

بل میں کہا گیا ہے کہ بچوں پر تشدد کے مرتکب افراد کو نوکری سے فارغ کرنے کی انتہائی سزا دی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ جبری ریٹائرمنٹ، تنزلی اور تنخواہ میں کٹوتی کی سزا بھی دی جا سکے گی۔

اس کے علاوہ جسمانی تشدد کے خلاف شکایات کے لیے وفاقی حکومت طریقہ کار وضع کرے گی۔ اس بل کے متن میں ہداہت کی گئی ہے کہ نجی تعلیمی اداروں میں بل پر عمل کے لیے حکومت طریقہ کار وضع کرے۔
 

سیما علی

لائبریرین
اس سب کے پیچھے شہزاد رائے کی خدمات کو ضرور رکھنا چاہیے
سکولوں میں بچوں پر تشدد ختم کرنے کا حکم
جسمانی سزا کے خلاف درخواست کی سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے تشدد پر پابندی کا حکم جاری کیا۔

مونا خان

جمعرات 13 فروری 2020
sharethis.svg

69646-2064509859.jpg



معروف گلوکار اور زندگی ٹرسٹ کے صدر شہزاد رائے کی جانب سےعدالت میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ تعلیمی اداروں میں پڑھائی کے لیے بچوں کو سزا دینا معمول بن چکا ہے (اے ایف پی فائل)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سکولوں میں بچوں پر مار پیٹ اور تشدد پر پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں تعلیمی اداروں میں جسمانی سزا اور بچوں پر تشدد کے خلاف کیس کی سماعت جمعرات کو ہوئی۔

معروف گلوکار اور زندگی ٹرسٹ کے صدر شہزاد رائے کی جانب سےعدالت میں دائر کی گئی اس درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ تعلیمی اداروں میں پڑھائی کے لیے بچوں کو سزا دینا معمول بن چکا ہے اور سزا کے باعث سالانہ 35 ہزار بچے پڑھائی چھوڑ دیتے ہیں۔

سماعت کے آغاز میں شہزاد رائے کے وکیل شہاب الدین نے اپنے دلائل میں کہا کہ درخواست دائر کرنے کا مقصد بچوں کو تشدد سے بچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو سکولوں میں نہ صرف بری طرح مارا جاتا ہے بلکہ بچے اس تشدد سے مر بھی جاتے ہیں۔ ان کے مطابق گذشتہ سال لاہور میں ایک بچہ نجی سکول میں تشدد سے ہلاک ہو گیا تھا۔
 
Top