بَنیں گے کوئے جاں کی خاک، چھوڑ در نَہ پائیں گے

نور وجدان

لائبریرین
ترے دیار سے کبھی بھی دور ہم نہ جائیں گے
کہ دفن ہم یہاں پہ ہوں گے ،ایسا بخت پائیں گے


چراغ بجھ رہا ہے، وہ نہ آئیں گے، دلِ امید!
زماں مکاں کی قید سے تو ہم نکل ہی جائیں گے


کہیں کرائیں اور کیوں جگر کے زخم کا علاج
مسیحا منتظر ہیں ہم، تجھی سے چوٹ کھائیں گے

بھرم وفا کا رکھ چکے، خموش ہم رہے سدا
ذَرا بَتائیں، آپ اور کتنا آزمائیں گے


کرم کرے، کرے ستم، یہ سر سدا رہے گا خم
بنا رہے یہ رشتہ، ہم اسے نہ اب اٹھائیں گے


صَدائے کُن کی یاد میں یہ دل ہے محو آج بھی
تمام عمر نغمۂ ازل نہ بھول پائیں گے

"ہم " کی صورت لانے سے روانی کم ہوتی
کبھی بھی ہم نغمہ ء ازل نہ بھول پائیں گے

ہے کائنات کی کتاب اس کا روئے خوبرو
کہ جس کے ہر ورق ورق میں حسن اسکا پائیں گے


لباسِ درد نےجو. فہم شعرِ گوئی کا دِیا
تو بعد مرگ بھی یہ شعر لوگ گنگنائیں گے

اسی کے جلوے سے ملی ہیں نور، ہم کو خلوتیں
کہ شوقِ وصل سے ملال ہجر کو مٹائیں گے
 
Top