بلیک واٹر پاکستان میں‌کام کر رہی ہے۔ امریکی حکومت

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

لگتا ایسا ہے کہ طالبان کے جن رہنماوں پر سے پابندی ہٹائی ہے عنقریب اب وہ کسی اور ملک میں‌نمودار کیے جائیں‌گے


ستمبر 11 2001 کے حملوں کے بعد امريکی حکومت نے اقوام متحدہ میں مختلف قراردادوں کے ذريعے ان افراد کو دہشت گردی سے متعلق لسٹ ميں شامل کرنے پر زور ديا جن کے القائدہ سے تعلقات تھے۔ ان افراد پر جو پابندياں لگائ گئ تھيں ان ميں سفر پر پابندی، اسلحے کی ترسيل پر پابندی اور قريب 500 کے لگ بھگ ان افراد تک رقم کی منتقلی سے متعلق پابندياں عائد کی گئيں جن پر دہشت گردی کے حوالے سے تحفظات موجود تھے۔

وقت گزرنے کے ساتھ طالبان کی سابقہ حکومت کے کئ اہم ممبران نے اپنی وابستگياں بدل ڈاليں اور کرزئ حکومت کا حصہ بن گئے۔ امريکہ اور ديگر کئ حکومتوں کی بارہا کوششوں کے باوجود روس ان افراد پر پابندياں نرم کرنے کی تجويز کے خلاف رہا۔

طالبان کے بعض اراکين کے ناموں کو اقوام متحدہ کی لسٹ سے ہٹانا دراصل سيکورٹی کونسل کی جانب سے شروع کيے جانے والے نظرثانی کے اس وسيع عمل کا حصہ ہے جس ميں حاليہ برسوں ميں کسی پيش رفت نہ ہونے کے باعث شديد تنقيد کی جارہی تھی۔ اس عمل ميں سست روی کے سبب اس لسٹ ميں کئ ہلاک شدہ دہشت گردوں کے نام جوں کے توں موجود تھے اور دہشت گردی سے متعلق کئ نئے ناموں کو اقوام متحدہ کی بليک لسٹ ميں شامل کيے جانے کا عمل تعطل کا شکار تھا۔

يہ نشاندہی ضروری ہے کہ امريکی حکومت کی جانب سے گزشتہ کئ برسوں سے اقوام متحدہ کی دہشت گردی سے متعلق افراد کی لسٹ پر نظرثانی کے لیے کوششيں کی جا رہی تھيں۔ اس فيصلے پر عمل درآمد اب اس ليے ممکن ہو سکا ہے کيونکہ روس کی جانب سے رکاوٹ اور انکار کی پاليسی تبديل ہو چکی ہے۔

جن افراد کے نام اس لسٹ ميں سے نکالے گئے ہيں ان ميں وکيل احمد متوکل ہيں جو طلبان حکومت کے دوران وزارت خارجہ کے وزير تھے۔ اس کے علاوہ عبدل حکيم منيب ہيں جو پہلے طالبان کی حکومت ميں شامل تھے اور اب وہ ارزگان صوبے ميں کرزئ کے گورنر کی حيثيت سے خدمات سرانجام د يتے رہے ہيں۔ اس کے علاوہ فضل محمد فيضان، شمس صفا امنزئ اور محمد موسی ہوتک کے نام بھی اس لسٹ سے ہٹا ليے گئے ہيں۔

يہ نقطہ بھی قابل توجہ ہے کہ حال ہی ميں افغانستان حکومت اور اقوام متحدہ ميں افغانستان کے خصوصی ايلچی کئ ايڈ نے بھی 15 ممالک کی کونسل سے طالبان کے ان سابقہ عہديداروں پر عائد پابندياں اٹھانے کی اپيل کی ہے جو اقوام متحدہ ميں افغانستان کے سفير کے مطابق تشدد کا راستہ چھوڑ کر حصول امن کی کوششوں ميں شامل ہونے پر رضامند ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 
Top