بلوچستان کی آزادی کے نعروں کی کوئی حیثیت نہیں‘ گورنر مگسی

زین

لائبریرین
گورنر بلوچستا ن نواب ذوالفقار علی مگسی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے ‌آزادی کے نعروں کی کوئی حیثیت، نعرے لگانے والے خود ملک سے باہر بیٹھے ہیں، قومی پرچم کی بے حرمتی اور قومی ترانے پر پابندی لگانے والے عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ کوئٹہ میں فرنٹیئر کور بلوچستان کے ہیڈ کوارٹر کے دورے کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران گورنر کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے لوگ ساحل ووسائل پر دسترس ، روزگار اور دیگر حقوق چاہتے ہیں جو انہیں ملنے چاہئیں انہوں‌نے کہا کہ وفاق اگر صوبے کے عوام کو حقوق دیں تو صورتحال میں بہتری آسکتی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت آئینی پیکیج تیار کرکے وفاق کو بجھوائے گی جس کے بعد وفاق کا رد عمل معلوم ہوگا۔ بلوچستان میں‌نئے گورنر کی تقرری سے متعلق سوال پر گورنر مگسی کا کہنا تھا کہ وہ پہلے ہی صدر کو استعفیٰ پیش کرچکے ہیں انہیں صرف استعفیٰ منظور ہونے کا انتظار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی آئے گا انہیں خوش آمدید کہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٓا زادی کا نعرہ کسی کو بھی قبول نہیں ، بلوچستان کی آزادی کے نعرے کی کوئی حیثیت نہیں ،یہ نعرے لگانے والے لوگ ملک سے باہر بیٹھے ہیں یہاں کو ئی موجود نہیں ۔ ایک اور سوال پر نواب ذوالفقار علی مگسی کا کہنا تھا کہ آج کی صورتحال 1999 کے بعد آنے والی حکومت کی پالیسیوں‌ کا نتیجہ ہے ۔
 

زین

لائبریرین
ظاہر ہے دونوں کے خیالات میں مماثلت ہوگی ، وہ بھی حکمران تھے اور یہ بھی
 

خورشیدآزاد

محفلین
عام غریب بلوچوں کے مسائل کا حل آزادی میں نہیں، آج اگر وہ پاکستان سے الگ ہوں بھی جائیں تو نواب اور ملک کی غلامی میں چلیں جائیں گے۔ بالکل ویسے ہی جیسے ہندوستانی مسلمانوں نے گوروں سے اپنے لیے ایک الگ خطہ لیا کہ وہاں آزادی سے اپنی امنگوں اور آرزؤں کے مطابق زندگی گزاریں گیں، لیکن ہوا کیا ؟ ہندوستانی مسلمان گوروں کی غلامی سے نکل کالوں کی غلامی میں پھنس گئے۔ کیاگذشتہ چالیس سالوں میں مشرقی پاکستان الگ ہوکر کا بنگلہ دیش بننے سے عام بنگالی کی زندگی میں کوئی فرق آیا؟

مسلہ اس وقت حل ہوگا جب خیبر سے لے کر کراچی تک سترہ کروڑ عوام، مٹھی بھر اسٹیبلشمنٹ کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہوئے ان کو وہاں پہنچادے جہاں سے یہ آئے ہیں۔
 
Top