بلا عنوان!

عین لام میم

محفلین
انسان کیوں ہے سوچتا؟
کیوں ہے اتنا سوچتا
سوچ کے پنچھی کو وہ
کیوں نہیں ہے روکتا
بند کرے دروازے کو
اور روک لے اس پنچھی کو
ورنہ یہ اُڑ جائے گا
دور پرائے دیس میں
جہاں منتظر ہے سبز پری
بخت آور شہزادے کی
جہاں رہتے ہیں سب اچھے لوگ
سادہ ، سچے لوگ!

یا پھر یہ اُڑ جائے گا
ندیا پار کے گاؤں میں
جہاں رہتی ہے اک ِہیرکوئی
پتھر کی مورت کی مانند
نہ ہنستی ہے، نہ بولتی ہے
بس راہ کو تکتی رہتی ہے
پتھرائی آنکھوں سے وہ
یہ پوچھتی ہے
"کب آئے گا؟"

روک لو اپنے پنچھی کو
ایک دفعہ جو نکل گیا تو
لوٹ کے پھر نہ آئے گا!
 
Top