بلا تبصرہ

جواب

دراصل محترم اس مادی معاشرے میں ایسا ہونا کوئی انہونی بات نہیں۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے ایک طرف جدید علوم کی یلغار اور میڈیا وار کی وجہ سے ہم لوگ روحانی دنیا سے کافی دور نکل چکے ہیں ہماری تہذیبی جڑیں اب نہ ہونے کے برابر ہیں۔ لیکن دوسری طرف ہم لوگ تہذیب سے وابستگی کے دعوے بھی کرتے ہیں۔ یوں آج کا مشرقی انسان ہوا میں معلق ہے جو نہ ادھر کا رہا ہے اور نہ اُدھر کا۔ اور یہی معاشرے میں بڑھتے ہوئے منفاقانہ رویہ کا سبب ہے۔ معاشرے میں بڑھتے ہوئے جنسی انتشار کی وجہ بھی شاید یہی ہے۔ جس معاشرے میں مادہ اہم ہو جائے اور روح کی کوئی حیثیت نہ رہے وہاں اکثر ایسا ہوتا ہے۔ دوسری طرف جنس کے راستے میں حائل تہذیبی رویے مغرب کی طرف سے ہونے والے میڈیا وار کے زریعے سے اب تقربنا ختم ہو چکے ہیں۔ یوں اب فحاشی عام ہو رہی ہے۔ اس لیےمشتاق احمد یوسفی اپنے ماضی کو یاد کرتے ہوئے لکھتے ہیں ( یہ اس دور کی بات ہے جب شہر میں ایک دلال ہوا کرتا تھا) جبکہ آج آپ جانتے ہیں کہ کیا حال ہے۔
 

اظہرالحق

محفلین
جب عنوان ہی بلا تبصرہ ہو تو اس پر تبصرا کیا کریں یا پھر بزبان اردو “تبرا“ بھیجیں ۔ ۔ ۔

ہمارے صرف دو فیصد لوگ “روشن خیال“ ہیں باقی سارے “بیک ورڈ“ ہیں :twisted:
 
Top