برق گرتی ہے تو بے چارے غریبانوں پر

زیرک

محفلین
برق گرتی ہے تو بے چارے غریبانوں پر
ہر بار کی طرح ایف بی آر اور ہر حکومت کی طرح تبدیلی سرکار نے بھی آسان ٹارگٹ عوام پر ہی ٹیکس کی تلوار کھینچی ہے، کیونکہ عوام کے پاس پیسہ نہیں کہ معاملے کو کورٹ میں لے جائے۔ کاروباری طبقہ ہو یا رئیل اسٹیٹ مافیا یا سیاسی بھیڑیے، ان سب سے ٹیکسز کیا، کرپشن کا پیسہ کیا، کچھ بھی تو نہیں نکلوا سکتے۔ لیکن کیا کیا جائے کہ کاروبارِ حکومت تو چلانےہیں ناں، اس لیے حکومت کے سارے نابغے مل کر تلوار اٹھا کر غریب عوام کو ذبح کرنے بیٹھ جاتے ہیں۔ ایسا اس لیے بھی ہو رہا ہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک نے بھی مہنگائی بڑھا کر بجٹ کا خسارہ پورا کرنے کا ٹارگٹ دیا ہوا ہے۔ آج کی بڑھتی مہنگائی کے پیچھے خود حکومت ہے کیونکہ اس نے معاشی مگرمچھوں کے دئیے ہوئے ٹارگٹ جو پورا کرنے ہیں۔ کاروباری طبقہ، رئیل اسٹیٹ مافیا اور سیاسی بھیڑیوں سے پیسہ کیسے نکلے؟ کسی پر ہاتھ ڈالتے ہیں تو ماشاءاللہ اس ملک میں ایسے ایسے وکیل موجود ہیں جو ججز سے جگاڑ یا یوں کہہ لیں کاروبار کے ماہر ہیں، پہلی بات تو یہ کہ یہ کیس چلنے ہی نہیں دیتے، کبھی اسٹے لے لیا جاتا ہے، یا اگر کیس چل بھی گیا تو بقول سنی دیول "تاریخ پر تاریخ" نامی ڈرامے کی قسط نمبر 420 ہی چلتی رہتی ہے، مقدس گائیوں کے کیس کا فیصلہ ہی نہیں ہوتا۔خدا خدا کر کے اگر کسی کو کسی کیس میں سزا بھی ہو جائے تو ملک کے قوانین ایسے بنائے گئے ہیں کہ جو نیب قانون کی نظر میں مجرم ہے وہ مروجہ قانون کی آڑ لے کر بری کر دیا جاتا ہے۔ اگر کسی کو سزا ہو بھی جائے تو پھر بیماری کے نام پر انسانی حقوق کا ڈھونگ رچا کر یہ چور ڈاکو باہر بھاگ جاتے ہیں۔ اپوزیشن کے خلاف ٹاپ گیئر احتساب کی حامی حکومت اپنے حامیوں کے مقدماتہی نہیں چلنے دیتی، حکومتی چھتری کی آڑ لے کر نہ صرف اپنے خلاف مقدمات ہی نہیں چلنے دیئے جاتے بلکہ اس سے بھی بڑا ظلم یہ ہوتا ہے کہ اپنے خلاف مقدمات کی کاروائی کرنے والے ادارے ہونے والی تعیناتی میں تاخیری حربے استعمال کر کے اسے لولا لنگڑا بنا کر رکھ دیا جاتا ہے۔ اگر عمران خان کی انتطامیہ چاہے تو ایسے کیسزموجود ہیں جن میں نہ صرف جرم ثابت ہو چکا ہے بلکہ ٹیکس چوری بھی ثابت ہو چکی ہے لیکن ایسا صرف اس لیے نہیں کیا جاتا کہ اس سے حکومتی مفادات کو ٹھیس پہنچتی ہے، ظاہر ہے جب آپ الیکشن کے وقت کسی کا جہاز استعمال کریں گے تو بعد میں برسرِ اقتدار آنے کے بعد اس کے کیسز تو نہیں چلنے دیں گے ناں۔ اس کی ایک مثال آپ سب کے سامنے رکھتا ہوں، ارسلان افتخار اور ملک ریاض کے جھگڑے میں سپریم کورٹ نے ڈاکٹر شعیب سڈل کو اس معاملے کی انکوائری کا حکم دیا تھا۔ اس کیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق "بحریہ ٹاؤن کے ذمے 119 ارب روپے، ارسلان افتخار کے ذمے 5 کروڑ روپے، نجم سیٹھی کے ذمہ ایک کروڑ روپے کے ٹیکس واجبات سامنے آئے ہیں اور نجم سیٹھی کی واشنگٹن میں جائیداد کے بھی ثابت ہو چکی ہے"۔ اس دوران پی پی پی کا دور آیا اور گیا، نواز شریف کی مغلیہ سرکار کے اور شاہد خاقان عباسی کا دور بھی گزر گیا، اب تو خیر سے عمران خان کی تبدیلی سرکار کے پندرہ ماہ بھی گزر گئے مگر ان کیسز پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ نہ ہی حکومت اور نہ ہی ایف بی آر کے شبر زیدی صاحب اس طرف نگاہ کرتے ہیں کیونکہ ایسا کرنے سے نہ صرف نگاہ بلکہ ان کے پر تک جلتے ہیں، لیکن ان کا زور چلتا ہے تو بے چارے غریبوں پر، ریونیو میں شارٹ فال ہو تو مہنگائی یا ٹیکس بڑھا کر ان سے پیسہ نکلوا لیا جاتا ہے کیونکہ وہ عدالت میں جانا افورڈ نہیں کر سکتے؛ گویا
برق گرتی ہے تو بے چارے مسلمانوں پر​
کے مصداق
برق گرتی ہے تو بے چارے غریبانوں پر​
نامی ڈرامہ ہی چلتا رہے گا،کیونکہ اس ڈرامے کے اداکار، غریب افراد ہیں جو عدالت کاپانی پت نہیں جیت سکتے۔
 

جاسم محمد

محفلین
نہ ہی حکومت اور نہ ہی ایف بی آر کے شبر زیدی صاحب اس طرف نگاہ کرتے ہیں کیونکہ ایسا کرنے سے نہ صرف نگاہ بلکہ ان کے پر تک جلتے ہیں، لیکن ان کا زور چلتا ہے تو بے چارے غریبوں پر، ریونیو میں شارٹ فال ہو تو مہنگائی یا ٹیکس بڑھا کر ان سے پیسہ نکلوا لیا جاتا ہے کیونکہ وہ عدالت میں جانا افورڈ نہیں کر سکتے
اس کا بھی ایک حل موجود ہے۔ جیسے طلبہ، ڈاکٹرز، تاجران، وکلاء وغیرہ نے تنظیمیں اور یونینز (جتھے) بنا کر اپنی اپنی مرضی کی رٹ (مافیاز) ہر حکومت میں قائم کی ہوتی ہے۔ یہی کام غریب عوام بھی کر لے جو کہ بہت بڑی اکثریت ہے۔ یوں نہ قوم ٹیکس دے گی، نہ قومی خزانے پر چڑھے قرضے اور واجبات ادا ہوں گے۔ نتیجتاًپورا ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔ روپے کی قدر ڈالر کے مقابلہ میں صفر کے قریب ہو جائے گی۔ خانہ جنگی ہوگی، ملک دولخت ہوجائے گا۔ اللہ اللہ خیر سلہ!
 

زیرک

محفلین
اس کا بھی ایک حل موجود ہے۔ جیسے طلبہ، ڈاکٹرز، تاجران، وکلاء وغیرہ نے تنظیمیں اور یونینز (جتھے) بنا کر اپنی اپنی مرضی کی رٹ (مافیاز) ہر حکومت میں قائم کی ہوتی ہے۔ یہی کام غریب عوام بھی کر لے جو کہ بہت بڑی اکثریت ہے۔ یوں نہ قوم ٹیکس دے گی، نہ قومی خزانے پر چڑھے قرضے اور واجبات ادا ہوں گے۔ نتیجتاًپورا ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔ روپے کی قدر ڈالر کے مقابلہ میں صفر کے قریب ہو جائے گی۔ خانہ جنگی ہوگی، ملک دولخت ہوجائے گا۔ اللہ اللہ خیر سلہ!
یہ اس وقت سوچنا تھا ناں جب عمران خان نے خود جتھہ لے کر اسلام آباد پر چڑھائی کر دی تھی، دھرنے کی حد تک تو بات مان لیتے ہیں، لیکن یہ جو پی ٹی وی پر حملہ ہوا تھا کیا خدائی مخلوق نے کیا تھا؟، موصوف خود اس جتھے کی قیادت کر رہے تھے۔ اس لیے اب بھگتیں، خود کردہ را علاجِ نیست۔ اب جو بیج بویا تھا اس کی کانٹے دار فصل اگ آئی ہے تو رونا کیوں ہے؟
 
Top