برطانوی شہزادی کا حجاب

ظفری

لائبریرین
آپ نے تو لفظ پکڑ لیا ہے،تاکہ اصل بات کو گول مول کیا جاسکے۔ اصل بات میرے مراسلہ میں یہ تھی کہ موصوفہ ایک ڈیکلیرڈ کافرہ تھیں۔ اور ان کا کسی مسلمان کے ساتھ گھومنے پھرنے سے یہ ”ثابت“نہیں ہوتا کہ وہ ایمان لے آئیں تھیں۔ اور یہ کہ کسی مسلمان کا کسی نامحرم یا کافرہ کے ساتھ گھومنا پھرنا ویسے بھی ناجائز ہے۔
ویسے میں نے نامحرم پہلے لکھا تھا، کافرہ بعد میں ۔۔۔ مطلب یہ تھا کہ نامحرم کے ساتھ گھومنا پھرنا بھی ”ناجائز“ ہے اور موصوفہ نامحرم کے ساتھ کافرہ بھی تھیں۔ کافرہ کا ذکر اس لئے بھی کیا کہ اوپر احباب اسی کافرہ کی مغفرت کے لئے دعا گو تھے، جس سے اللہ نے صاف صاف منع کیا ہے۔
گو اس وضاحت کی ضرورت نہینں تھی، مگر آپ کے ”اصرار“ پر نثری جملوں کی نثر میں ہی تشریح کردی ہے ۔ :)
آداب عرض ہے ۔;)
 
Top