براہِ اصلاح

ذکرِ اغیار مت کیا کر
اے مرے یار مت کیا کر

کھول کر زلفِ عنبریں کو
دل گرفتار مت کیا کر

بے رخی کر کے،زندگی سے
ہم کو بیزار مت کیا کر

بات کر امن و آشتی کی
ذکرِ تلوار مت کیا کر

آج عرضِ وصال سن لے
روز انکار مت کیا کر


چل قدم سے قدم ملا کے
تیز رفتار مت کیا کر

یاد کر کے اسے تو عمران
درد بیدار مت کیا کر
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
جب افاعیل مقرر کر کے ہی غزل کہی گئی ے تو درست ہی ہو گی۔ میں تقطیع کرنے کی زحمت کیوں کروں۔
کسی لفظ کے تلفظ میں تو گڑبڑ نہیں ہے۔
 
جب افاعیل مقرر کر کے ہی غزل کہی گئی ے تو درست ہی ہو گی۔ میں تقطیع کرنے کی زحمت کیوں کروں۔
کسی لفظ کے تلفظ میں تو گڑبڑ نہیں ہے۔
جی بحر مقرر کر کے ہی لکھی ہے غلطی تو کوئی نہیں ہے
اشعار پر اگر بات ہو جائے تو‫‫‫‫‫‫‫۔۔۔
اصل میں یہ ایک معروف بحر فاعلاتن مفاعلن فعلن کا زحاف ہے شاید آخری رکن فعلن کا لن گرا کر فع بچا ہے۔
لیکن یہ بحر اتنی مستعمل نہیں ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
غیر مستعمل بحور سے بچیں تو اچھا ہے۔
ویسے کوئی غلطی نہیں ہے، یہ کہہ چکاہوں۔ تقطیع کر کے نہیں دیکھ رہا۔
 
Top