برائے اصلاح

عاطف ملک

محفلین
غزل برائے اصلاح پیشِ نظر ہے۔۔۔۔۔۔۔

اس نے اِس لطف و محبت سے لگائے تھپڑ
میں نے تمغوں کی طرح منہ پہ سجائے تھپڑ
بانٹنے والا بھی جب بانٹ رہا تھا قسمت
ہم غریبوں کے مقدر میں تھے آئے تھپڑ
پہنچے "دیوانگئِ شوق" میں در پر تیرے
گویا کوچے میں تِرے "شوقیہ" کھائے تھپڑ
محترم بھائی نے گھونسوں سے خبر لی میری
قبلہ والد نے بھی چہرے پہ جمائے تھپڑ
تجھ کو تو عشرت و آرام ہے ترکے میں ملا
میں نے خوں اپنا جلا کر ہیں کمائے تھپڑ
تم نہ آئے تو یوں عاطف نے جمائی محفل
اپنے چہرے پہ سرِ بزم لگائے تھپڑ
 
Top