برائے اصلاح

اصلاح کی درخواست!
جناب الف عین ظہیراحمدظہیر

بحر ہزج مثمن سالم

مری تشہیر ہونے میں نہ اب ابہام باقی ہے
عدو میں عام کرنے کو جو گل اندام باقی ہے
ہویدا ہو چکی جب میری فرد جرم لوگوں پر
مگر مقتل لے جانے کو ترا الزام باقی ہے
اٹھائے گا زمانہ انجمن میں لطف بھی کیا کیا
ہجوم دہر میں جب تک یہ خوش دشنام باقی ہے
چلے گی رونق محفل بھی میخانے کی رونق بھی
سبک اندام باقی ہے جو مے آشام باقی ہے
رہے گی رونق مقتل برابر رزم میں ہم سے
دیار شہر میں جب تک سمن اندام باقی ہے
سر مقتل میں جو تن سے جدا سر ہے پڑا میرا
ابھی بھی وار کرتے ہیں ابھی ایہام باقی ہے
نہ اتنی جلد ہو تو دست کش شمشیر براں سے
مرے بسمل تو ہونے میں ابھی کچھ کام باقی ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اکثر مصرعوں میں روانی اور چستی کی کمی ہے، کچھ بھرتی کے الفاظ یا غیر مناسب الفاظ کی وجہ سے۔
مطلع دو لخت محسوس ہوتا ہے، یا واضح نہیں ہوا مجھ پر۔
فرد جرم ہویدا ہونا پہلی بار سنا،

مگر مقتل لے جانے کو ترا الزام باقی ہے
÷÷’لے جانے‘ محض ’لجانے‘ تقطیع ہوتا ہے۔ جو غلط ہے۔

سبک اندام باقی ہے جو مے آشام باقی ہے
÷÷مے آشام؟ اور ’جو‘ کیا محض وزن پورا کرنے کے لئے ہے؟

رہے گی رونق مقتل برابر رزم میں ہم سے
۔۔عیب تنافر کا شکار، برابر رزم میں ’ر‘ دیکھو۔

دیار شہر میں جب تک سمن اندام باقی ہے
÷÷سمن اندام بھی پہلی بار سنا ہے۔

سر مقتل میں جو تن سے جدا سر ہے پڑا میرا
÷÷آخری ٹکڑا روانی کا طالب ہے۔

نہ اتنی جلد ہو تو دست کش شمشیر براں سے
وہی عیب تنافر، یہاں ’ش‘ کے ساتھ۔

مرے بسمل تو ہونے میں ابھی کچھ کام باقی ہے
÷÷’تو‘ بھرتی کا، اور مضحکہ خیز لگ رہا ہے۔
 
بہت بہت شکریہ استاد محترم
÷÷’تو‘ بھرتی کا، اور مضحکہ خیز لگ رہا ہے
مبتدی کا تو بھرتی سے ہی کام چلے گا
سمن اندام اور مے آشام تو لغت میں ہیں۔
جو سے وزن ہی پورا کیا ہے ۔
لے جانے اگر لجانے ہے تو پھر بھی وزن تو ٹھیک رہے گا۔

عیب تنافر کا مجھے علم نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
سمن اندام یا مے آشام کے معنی سے تو میں واقف ہوں مگر یہاں ان کا محل سمجھ میں نہیں آیا، بطور خاص ’باقی‘ کے ساتھ۔
لے جانے کو لجانے نہیں کیا جا سکتا۔ لجانا ایلک اور مستقل لفظ ہے، بمعنی شرمانا۔
عیب تنافر سے مراد ایک لفظ جس حرف پر ختم ہو، دوسرا لفظ اسی حرف سے شروع ہوتا ہو، جس کی وجہ سے صوتہ کراہت پیدا ہو جاتی ہے۔ جیسے کش شمشیر، برابر رزم
 
بہت شکریہ
سمن اندام یا مے آشام کے معنی سے تو میں واقف ہوں
اس سے ہم انکار بھی کیسے کر سکتے ہیں۔ میں نے بطور استفہام ہی کیا تھا۔

مےآشام اورسمن اندام
ان سے یہی مراد لی ہے ان سے ہی باقی سلسلے قائم ہیں، اگر یہ نکل جائیں تو باقی چیزیں بے معنی ہو جاتی ہیں۔
سر مقتل میں جو تن سے جدا سر ہے پڑا میرا
اس میں روانی مجھے بھی محسوس ہورہی تھی مگر بحر میں نہیں روانی کو بہتر نہیں بنا سکا۔

لے جانے کی جگہ پھر کیا لایا جاسکتا ہے؟ مگر مقتل سجانے کو ترا الزام باقی ہے ، یہ مناسب ہے یہ مزید سوچنا پڑے گا۔
 
Top