برائے اصلاح

(پھول)
رنگ برنگے پیارے پیارے
پھول زمیں کے چاند ستارے

کھلتے ہیں جب پھول چمن میں
کوئی خوشی ہوتی ہے من میں

خاک سے رب نے ان کو نکالا
اور حسیں رنگوں میں ڈھالا

بھینی خوشبو، پیاری رنگت
ان سے دھرتی کی ہے زینت

تتلی ان کا حسن بڑھائے
آکے پروں کو جب پھیلائے

رب نے دکھائی اپنی قدرت
سب کو الگ دی دیکھوصورت

نام ہزاروں بچو اِن کے
تھک جاؤ گے تم گن گن کے

پڑتے ہیں جب اوس کے قطرے
ان کی رنگت اور بھی نکھرے

حسن ان کا بھائے آنکھوں کو
خوشبو مہکائے سانسوں کو

چھوتی ہیں جب ان کوہوائیں
ایک ادا سے یہ لہرائیں

فصل گل سے ان کی یاری
اور خزاں سے ہے بیزاری

بلبل ان کو گیت سنائیں
مستی میں یہ جھومتے جائیں

پھول ہو تم بھی اپنے چمن کے
تم سے حسیں ہیں دن جیون کے

میری دعا ہے بچو دل سے
ہنستے رہو تم پھولوں جیسے

(عمران کمال)
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
ماشاء الله عمران صاحب اچھا لکھتے ہیں آپ -میں آپ کی نظمیں پڑھتا رہتا ہوں -اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
نام ہزاروں بچو اِن کے
تھک جاؤ گے تم گن گن کے
یوں کہیں
بچو ! نام ہزاروں ان کے

میری دعا ہے بچو دل سے
ہنستے رہو تم پھولوں جیسے


نظم کا آخری شعر کچھ زور آور ہونا چاہئے -یہ کمزور سا لگا مجھے ، قافیہ بھی ٹھیک نہیں-
دوسرا مصرع دوبارہ سے کہہ لیں -
 
اس کے علاوہ
کوئی خوشی ہوتی ہے من میں
ماشاء الله عمران صاحب اچھا لکھتے ہیں آپ -میں آپ کی نظمیں پڑھتا رہتا ہوں -اللہ کرے زور قلم اور زیادہ

یوں کہیں
بچو ! نام ہزاروں ان کے




نظم کا آخری شعر کچھ زور آور ہونا چاہئے -یہ کمزور سا لگا مجھے ، قافیہ بھی ٹھیک نہیں-
دوسرا مصرع دوبارہ سے کہہ لیں -
بہت بہت شکریہ بہت نوازش
جزاک اللہ
آپ کی تجاویز بہت اچھی ہیں۔
آخری شعر پھر سے کہنے کی کوشش کرتا ہوں۔
 
Top