برائے اصلاح

محمل ابراہیم

لائبریرین
محترم اساتذہ الف عین
محمد احسن سمیع: راحل
سید عاطف علی
محمد خلیل الرحمٰن

آداب________

آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے۔۔


مجھے یقین تھا بے شک وہ اب بھی میرا ہے
کسے خبر تھی کہ وہم و گماں نے گھیرا ہے

ہے روشنی ابھی درکار انجمن کے لئے
ابھی چراغ بڑھاؤ نہ،کچھ اندھیرا ہے

تمام کٹ گئے پر اس کو بخش دو لوگوں
کہ یہ شجر ہی پرندوں کا اک بسیرا ہے

امیر و غرباء و مسکیں میں امتیاز کہاں
ہر ایک فرد نئے طرز کا لٹیرا ہے

فقط مہر کے نکلنے سے دن نہیں ہوتا
جب اپنی آنکھ کھلے گی تبھی سویرا ہے

حیات‌، امن و اماں اور قرار جسم و جاں
ہوا نے دیکھیے کیا کُچھ نہیں بکھیرا ہے

سحؔر مچی ہے تباہی ترے شہر میں بہت
قدم سنبھال کے رکھنا گھنا اندھیرا ہے
 
آخری تدوین:
تمام کٹ گئے پر اس کو بخش دو لوگوں

سبھی کٹے ہیں مگر اس کو بخش دو لوگو

کرسکتے ہیں

امیر و غرباء و مسکیں میں امتیاز کہاں

مصرع وزن میں نہیں، دوبارہ کہہ لیجیے

فقط مہر کے نکلنے سے دن نہیں ہوتا

مہر کی ہ پر حرکت نہیں جزم ہے۔ کسی اور طرح کہیے
سحؔر مچی ہے تباہی ترے شہر میں بہت

شہر کی ہ بھی ساکن ہے۔ یوں کرسکتے ہیں۔

سحر مچی ہے تباہی تمہارے شہر میں بھی

مزید اصلاح کے لیے استادِ محترم الف عین یا راحل بھائی کا انتظار فرمائیں۔
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
سبھی کٹے ہیں مگر اس کو بخش دو لوگو

کرسکتے ہیں



مصرع وزن میں نہیں، دوبارہ کہہ لیجیے



مہر کی ہ پر حرکت نہیں جزم ہے۔ کسی اور طرح کہیے


شہر کی ہ بھی ساکن ہے۔ یوں کرسکتے ہیں۔

سحر مچی ہے تباہی تمہارے شہر میں بھی

مزید اصلاح کے لیے استادِ محترم الف عین یا راحل بھائی کا انتظار فرمائیں۔
شکریہ استاذی
 
مجھے یقین تھا بے شک وہ اب بھی میرا ہے
یقین تو ہے ہی شک کی ضد، پھر یقین کا اظہار کرنے کے بعد بے شک کہنا غیر ضروری نہیں؟؟؟

حیات امن و اماں اور قرار جسم و جاں
ہوا نے دیکھیے کیا کُچھ نہیں بکھیرا ہے
اگر یہ حیاتِ امن و اماں ہے تو اس کی وضاحت آپ کے ذمے رہی ... ورنہ حیات کے بعد کاما لگا دیں.
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
یقین تو ہے ہی شک کی ضد، پھر یقین کا اظہار کرنے کے بعد بے شک کہنا غیر ضروری نہیں؟؟؟


اگر یہ حیاتِ امن و اماں ہے تو اس کی وضاحت آپ کے ذمے رہی ... ورنہ حیات کے بعد کاما لگا دیں.

شکریہ سر
حیات،امن و اماں۔۔۔۔۔۔یہی کہنا چاہا تھا۔
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
اساتذۂ محترم
محمد احسن سمیع: راحل
محمد خلیل الرحمٰن

آپ سے نظر ثانی کی درخواست ہے

مجھے یقین تھا وہ شخص اب بھی میرا ہے
کسے خبر تھی کہ وہم و گماں نے گھیرا ہے

ہے روشنی ابھی درکار انجمن کے لئے
ابھی چراغ بڑھاؤ نہ،کچھ اندھیرا ہے

سبھی کٹے ہیں مگر اس کو بخش دو لوگو
کہ یہ شجر ہی پرندوں کا اک بسیرا ہے

امیر شہر،سلاطین یا غریب و گدا
ہر ایک فرد نئے طرز کا لٹیرا ہے

طلوع شمس کو تم صبح کیوں سمجھتے ہو؟
جب اپنی آنکھ کھلے گی تبھی سویرا ہے

حیات،امن و اماں اور قرار جسم و جاں
ہوا نے دیکھیے کیا کُچھ نہیں بکھیرا ہے

سحؔر مچی ہے تباہی تمہارے شہر میں بھی
قدم سنبھال کے رکھنا گھنا اندھیرا ہے​
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top