برائے اصلاح : گلے لگا کے مجھے ، میرے دوستاں کی طرح

اشرف علی

محفلین
اصلاح کے بعد
~~~~~~~~~~
جو تیرا حُسن ہے ، نایاب ارمغاں کی طرح
تو میرا عشق بھی ہے ، نقشِ جاوداں کی طرح

بساط اُس کی بس اک بوند بھر کی ہے لیکن
ہے وہم اُسے کہ ہے وہ بحرِ بیکراں کی طرح

زمیں کا چاند مگر پھر بھی تم ہی کہلاتے
زمیں پہ چاند بھی ہوتا جو آسماں کی طرح

ہوں کشمکش میں کہ آخر سنوں تو کس کی سنوں
ہے تٗو بھی اپنی جگہ ٹھیک ، میری ماں کی طرح

یہ موت کیا ہے ؟ یہ اپنے رزلٹ کا دن ہے !
تو زندگی ؟ اسے سمجھو اک امتحاں کی طرح !

خدا کے واسطے ، اے گل بدن ! مِری ہو جا
تِرا خیال رکھوں گا مَیں باغباں کی طرح

جہاں پہ سب کو پڑی رہتی ہے سنانے کی
وہاں پہ رہتا ہوں اکثر ، مَیں بے زباں کی طرح

وہ پانچ بار مجھے روز فون کرتا ہے
بغیر ناغہ کیے ، ٹھیک پانچ اذاں کی طرح

عجب نہیں کہ جسے ایک بار چھو لے تٗو
تمام عمر ہی مہکے وہ گلسِتاں کی طرح

یہ اور بات کہ اشرف علی ہے میرا نام
مگر مَیں شعر نہیں کہتا ہوں فغؔاں کی
حوصلہ افزائی کے لیے بہت بہت بہت شکریہ الف عین سر
یہ تو سند ہے !
جزاک اللّٰہ خیراً
 
Top