برائے اصلاح(نظم)

منذر رضا

محفلین
السلام علیکم!
اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے

الف عین
فلسفی
سید عاطف علی
محمد تابش صدیقی

میں فصیلِ شہرِ جاں میں قید ہوں
شہر کی دیوار پر صبح و مسا
پہرا دیتی ہے خیالوں کی سپاہ
جو مجھے ہونے نہیں دیتی رہا

ہے گماں کے زہر میں ڈوبی ہوا
اور عشقِ ذات کی مے میں رچی
یہ ہوا کھلنے نہیں دیتی کبھی
باغِ عرفاں میں کوئی ننھی کلی

ایک تریاقِ ہوس ہی تو فقط
ہے برستا بادلوں سے یہاں
جس کے ہر قطرے میں اک حیلہ نیا
اور ہر قطرہ زہرِ نفرت سے گراں

ایک عرصے سے یہاں چھائی ہوئی
ایک افکارِ کہن کی رات ہے
مہرِ فکرِ نو یہاں چمکا نہیں
فکرِ فرسودہ کی بس بہتات ہے


دبکی بیٹھی ہے کہیں وہ روح بھی
اصل حاکم جو تھی شہرِ ذات کی
بسکہ تھی پیغمبرِ صبحِ حسیں
اور قاتل ظلمتوں کی رات کی

اے خدا ! اس قید سے آزاد کر
یا مری وہ روح لوٹا دے مجھے
یا قفس میں جینے کے انداز و طریق
کوئی قیدی آ کہ سمجھا دے مجھے
 

فلسفی

محفلین
زبردست بھائی، تکنیکی لحاظ سے مجھے نظم کی پہچان نہیں لیکن لطف خوب آیا۔ اللہ کرے زور قلم زیادہ۔
 

الف عین

لائبریرین
کچھ مصرعے بحر سے خارج ہیں
فارم کے لحاظ سے بہتر ہوتا کہ ہر بند ایک جیسا ہی ہوتا، یعنی محض دوسرا اور چوتھا مصرع ہم قافیہ، تیسرے میں قافیہ کا التزام نہ ہو جیسا کہ کچھ بندوں میں ہے۔
بحر کے مسائل والے مصرعے
ہے برستا بادلوں سے یہاں
اور ہر قطرہ زہرِ نفرت سے گراں
یا قفس میں جینے کے انداز و طریق
باقی درستہے
 
Top