برائے اصلاح (مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن)

نوید ناظم

محفلین
بندھن سے ارے جاں کو چھڑا کیوں نہیں لیتے
وعدہ ہی تو ہے اس کو نبھا کیوں نہیں لیتے

فاقے میں مِری جان سبھی کچھ ہے غنیمت
ملتا ہے جو دھوکا تو یہ کھا کیوں نہیں لیتے

یہ درد بھی تو ایک کمائی ہے تمہاری
پھر دوست یہ پونجی بھی بچا کیوں نہیں لیتے

لو آج بھی کہتے ہیں بنا لو ہمیں اپنا
لو مفت جو ملتی ہے دعا کیوں نہیں لیتے

سورج نے بھی لے لی ہیں اسی چہرے سے کرنیں
اس زلف سے پھر تم بھی گھٹا کیوں نہیں لیتے​
 
مدیر کی آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
تکنیکی طور پر درست۔ البتہ دو باتیں کہوں گا۔
ایک تو یہ کہ
لو آج بھی کہتے ہیں بنا لو ہمیں اپنا
لو مفت جو ملتی ہے دعا کیوں نہیں لیتے
دونوں مصرعوں میں ’لو‘ کی تکرار مناسب نہیں۔ خاص کر دوسرے مصرع میں محاورہ نہیں بنتا۔ الفاظ بدلے جا سکتے ہیں، جیسے
جب مفت ہی ملتی ہے، دعا۔۔۔
اور
سورج نے بھی لے لی ہیں اسی چہرے سے کرنیں
اس زلف سے پھر تم بھی گھٹا کیوں نہیں لیتے
مفہوم کے لحاظ سے ۔ خطاب کس سے ہے؟ اللہ میاں سے؟ زلف سے گھٹا تو گھٹا بنانے والالے سکتا ہے نا؟؟؟
 

نوید ناظم

محفلین
تکنیکی طور پر درست۔ البتہ دو باتیں کہوں گا۔
ایک تو یہ کہ
لو آج بھی کہتے ہیں بنا لو ہمیں اپنا
لو مفت جو ملتی ہے دعا کیوں نہیں لیتے
دونوں مصرعوں میں ’لو‘ کی تکرار مناسب نہیں۔ خاص کر دوسرے مصرع میں محاورہ نہیں بنتا۔ الفاظ بدلے جا سکتے ہیں، جیسے
جب مفت ہی ملتی ہے، دعا۔۔۔
اور
سورج نے بھی لے لی ہیں اسی چہرے سے کرنیں
اس زلف سے پھر تم بھی گھٹا کیوں نہیں لیتے
مفہوم کے لحاظ سے ۔ خطاب کس سے ہے؟ اللہ میاں سے؟ زلف سے گھٹا تو گھٹا بنانے والالے سکتا ہے نا؟؟؟
بہت شکریہ سر۔۔۔شعر کو یوں کر دیا' دیکھیے گا
ہم آج بھی کہتے ہیں بنا لو ہمیں اپنا
جب مفت کی ملتی ہے دعا کیوں نہیں لیتے

سورج نے بھی لے لی ہیں اسی چہرے سے کرنیں
اس زلف سے پھر تم بھی گھٹا کیوں نہیں لیتے
سر یہ شعر نعت اور منقبت' دونوں حوالوں سے دیکھا جا سکتا ہے۔۔ سورج کا چہروں سے کرنیں لینے کا مطلب یہی تھا کہ وہ چہرہ اس قدر روشن ہے کہ اس کے صدقہ ہی سورج کو روشنی ملی ہے اور وہ زلف سایہء ابر ہے تو تم بھی آگے بڑھو اور وہ سایہ طلب کرو ۔۔۔ دھوپ جیسی زندگی میں اس زلف کا سایہ ہی گھٹا ہے۔۔۔ اس میں قاری بھی مخاطب ہے اور شاعر خود اپنے آپ سے بھی۔
 

الف عین

لائبریرین
دعا والا تو درست ہے، لیکن گھٹا والا اب بھی وضاحت چاہتا ہے، بغیر وضاحت کے سمجھ میں نہیں آتا۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

نوید ناظم

محفلین
دعا والا تو درست ہے، لیکن گھٹا والا اب بھی وضاحت چاہتا ہے، بغیر وضاحت کے سمجھ میں نہیں آتا۔
سر گھٹا والا شعر گرچہ مبہم ہے مگر کیا قبول کیا جا سکتا ہے؟ ورنہ تو حذف کرنا پڑے گا ۔۔۔ دو اشعار اور لایا ہوں ان پر نظر کیجیے گا۔

بانٹا ہے بھلا کس نے یہاں پر کسی کا غم
دکھ تم بھی زمانے سے چھپا کیوں نہیں لیتے

اُس کی بے وفائی کا گلہ سچ ہے مگر تم
اس بات کو ہونٹوں میں دبا کیوں نہیں لیتے
 

الف عین

لائبریرین
کم از میں تو قبول نہیں کر سکتا وہ شعر
نئے اشعار میں پہلے دونوں مصرعوں میں حروف کا اسقاط اچھا نہیں لگتا۔ الفاظ بدل کر دیکھو۔
 

نوید ناظم

محفلین
کم از میں تو قبول نہیں کر سکتا وہ شعر
نئے اشعار میں پہلے دونوں مصرعوں میں حروف کا اسقاط اچھا نہیں لگتا۔ الفاظ بدل کر دیکھو۔
شکریہ سر۔۔۔ اُس شعر کو حذف کر دیا۔۔۔ ںئے اشعار کو حکم کے مطابق ڈھالا ہے' ملاحظہ کیجیے۔۔۔

بانٹے گا بھلا کون یہاں غم کو تمھارے
دکھ تم بھی زمانے سے چھپا کیوں نہیں لیتے

کس کس کو بتاو گے ستم گر کے ستم تم
اس بات کو ہونٹوں میں دبا کیوں نہیں لیتے
 
Top