برائے اصلاح "فاعلاتن فاعلاتن فاعلن"

ہم جو کہتے تھےوہ کرنے والے ہیں
یعنی اب ہم لوگ مرنے والے ہیں

آپ ہی ان کے قصیدے کہتے نا
ہم بھلا کب ان سے ڈرنے والے ہیں

یہ جو صحرا کی طرح ہیں پیاسے جی
یہ کہاں بارش سے بھرنے والے ہیں

آپ کو ایسی خبر کس نے دی کے
تیرے عاشق بھی سدھرنے والے ہیں

زندگی اوقات میں رہ تو بھی کے
ہم تو تجھ سے بھی مکرنے والے ہیں

اب مَکّاری بھی کر لیتے ہیں ہم
تو کیا ہم اب سنورنے والے ہیں​
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ردیف ہی ’وال ہے‘ تقطیع ہونا اچھا نہیں لگ رہا۔ میرے خیال میں اسے فاعلاتن مفاعلن فعلن میں تبدیل کر دیں تو بہتر ہے۔
ہم جو کہتے تھے کرنے والے ہیں
 
Top