برائے اصلاح : سنا ہے تم دل کے اچھے ہو

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین سر
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔

~~~~~~~~~~~~

سُنا ہے تم دل کے اچھے ہو
اسی لیے سب کو بھاتے ہو

کون نظر آتا ہے اس میں
چاند کو کیوں تکتے رہتے ہو

سب کو پتا ہے ، میں ہوں تمہارا
سوال یہ ہے ، تم کس کے ہو

وہ سوہنی ہے نہ تم مہیوال
پھر دریا سے کیوں ڈرتے ہو

گھر کے لوگ یہ سُن کر خوش ہیں
لوٹ کے تم آنے والے ہو

کس نے مجھے ٹھکرایا نہیں ہے
کیا ہے جو تم بھی ٹھکراتے ہو

وہی تمہارے پیچھے پڑیں گے
جنہیں لگے گا ، تم آگے ہو

مجھے تو بلاک رکھا ہے تم نے
باتیں پھر کس سے کرتے ہو

چین کی نیند وہ سوئی ہوگی
تم بیکار میں جاگے ہوئے ہو

مطالعہ کرتے ہی نہیں جب
پھر اتنا لکھتے کیسے ہو

میں ، تم سے اچھا لکھتا ہوں ؟
ہوش میں ہو ؟ یہ کیا بکتے ہو !

میرؔ و غالبؔ کے پیشے سے
سنا ہے اشرف ! تم بھی جُڑے ہو
 
Top