برائے اصلاح: رب سے مرا معاملہ ہے اور طرح کا

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب، محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب، دیگر اساتذہ کرام اور احباب
ایک اور پرانی غزل اصلاح کے لیے پیش خدمت ہے

نیکی ، بدی کا سلسلہ ہے اور طرح کا
رب سے مرا معاملہ ہے اور طرح کا

لوگوں میں یوں تو مذہبی جذباتیت ہے عام
شدت پسندی مسئلہ ہے اور طرح کا

تفریق اب کے شہر میں ہے اور طرح کی
لوگوں میں اب کے فاصلہ ہے اور طرح کا

دو چار دن کا ہجر نہیں، ملک چھوڑنا
درپیش مجھ کو مرحلہ ہے اور طرح کا

بے التفاتی پر مری حیراں وُہ کیوں نہ ہو
میں نے کیا ہی فیصلہ ہے اور طرح کا

مشکل ہے سن لے کلمۂ حق بادشہ کوئی
درکار اس میں حوصلہ ہے اور طرح کا

میدان میں سب آتے ہیں باندھے ہوئے کفن
عشاق کا یہ قافلہ ہے اور طرح کا

اس بار اس نے پیار کی باتیں نہیں لکھیں
اس بار کچھ مراسلہ ہے اور طرح کاُ

یہ کھیل ختم زندگی کے ساتھ ہو تا ہے
مقبول عشق مشغلہ ہے اور طرح کا
 

الف عین

لائبریرین
طرح کا یہ تلفظ یعنی طَرْح ان معنوں میں استعمال نہیں ہوتا۔ طَرَح کا، فاعلات میں نہیں آتا، فعولات میں آتا ہے، اس لیے پوری غزل مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن میں تبدیل کر دو، کچھ تو پہلے ہی ہیں
 

مقبول

محفلین
طرح کا یہ تلفظ یعنی طَرْح ان معنوں میں استعمال نہیں ہوتا۔ طَرَح کا، فاعلات میں نہیں آتا، فعولات میں آتا ہے، اس لیے پوری غزل مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن میں تبدیل کر دو، کچھ تو پہلے ہی ہیں
سر، اگر طرح کی جگہ قسم کر دیا جائے تو کیا خیال ہے ٹھیک ہو جائے گا
 

مقبول

محفلین
سر الف عین ، بہت شکریہ
اب دیکھیے


دل کو تھا مرے عارضہ کچھ اور طرح کا
عطّار کا تھا مشورہ کچھ اور طرح کا

سجدوں کا صلہ میں نے کبھی کچھ نہیں مانگا
رب سے ہے مرا سلسلہ کچھ اور طرح کا

تفریق ہے اب شہر میں کچھ اور طَرَح کی
لوگوں میں ہے اب فاصلہ کچھ اور طَرَح کا

دل دل سے ہے ٹکرایا اب آنکھوں کی بجائے
اب کے ہوا ہے حادثہ کچھ اور طرح کا

ہو ترکِ محبت پہ مرے کیوں نہ وُہ حیراں
میرا بھی تو ہے فیصلہ کچھ اور طَرَح کا

مشکل ہے ڈٹے رہنا سدا کلمۂ حق پر
یہ مانگتا ہے حوصلہ کچھ اور طَرَح کا

رکھی ہے فقط پوجنے کو ایک ہی مورت
یہ دل ہے مرا بُت کدہ کچھ اور طرح کا

میداں میں اترتے ہیں کفن باندھ کے یہ لوگ
عشاق کا ہے قافلہ کچھ اور طَرَح کا

دل کی ہو اگر موت، جنازہ نہیں ہوتا
یہ قتل، یہ ہے سانحہ کچھ اور طرح کا

یہ کھیل محبت کا نہیں مانتا منطق
مقبول ہے یہ مشغلہ کچھ اور طَرَح کا
 

الف عین

لائبریرین
سر، اگر طرح کی جگہ قسم کر دیا جائے تو کیا خیال ہے ٹھیک ہو جائے گا
درست ہو جائے گا، لیکن ان اشعار کو شامل نہیں کرنا ہو گا جن کی بدلی ہوئی شکل نیچے والی غزل میں ہے
سر الف عین ، بہت شکریہ
اب دیکھیے


دل کو تھا مرے عارضہ کچھ اور طرح کا
عطّار کا تھا مشورہ کچھ اور طرح کا
درست
سجدوں کا صلہ میں نے کبھی کچھ نہیں مانگا
رب سے ہے مرا سلسلہ کچھ اور طرح کا
درست
تفریق ہے اب شہر میں کچھ اور طَرَح کی
لوگوں میں ہے اب فاصلہ کچھ اور طَرَح کا
درست
دل دل سے ہے ٹکرایا اب آنکھوں کی بجائے
اب کے ہوا ہے حادثہ کچھ اور طرح کا
دوسرا مصرع رواں صورت میں اس بحر میں نہیں، اس بحر میں جس طرح باندھتا ہے، تو "ہوا ہے" صرف " ہو ہے" باندھتا ہے
ہے حادثہ اس بار ہوا اور....
ایک امکان ہے
ہو ترکِ محبت پہ مرے کیوں نہ وُہ حیراں
میرا بھی تو ہے فیصلہ کچھ اور طَرَح کا

مشکل ہے ڈٹے رہنا سدا کلمۂ حق پر
یہ مانگتا ہے حوصلہ کچھ اور طَرَح کا

رکھی ہے فقط پوجنے کو ایک ہی مورت
یہ دل ہے مرا بُت کدہ کچھ اور طرح کا

میداں میں اترتے ہیں کفن باندھ کے یہ لوگ
عشاق کا ہے قافلہ کچھ اور طَرَح کا

دل کی ہو اگر موت، جنازہ نہیں ہوتا
یہ قتل، یہ ہے سانحہ کچھ اور طرح کا

یہ کھیل محبت کا نہیں مانتا منطق
مقبول ہے یہ مشغلہ کچھ اور طَرَح کا
یہ سارے اشعار درست لگ رہے ہیں
 

مقبول

محفلین
درست ہو جائے گا، لیکن ان اشعار کو شامل نہیں کرنا ہو گا جن کی بدلی ہوئی شکل نیچے والی غزل میں ہے

درست

درست

درست

دوسرا مصرع رواں صورت میں اس بحر میں نہیں، اس بحر میں جس طرح باندھتا ہے، تو "ہوا ہے" صرف " ہو ہے" باندھتا ہے
ہے حادثہ اس بار ہوا اور....
ایک امکان ہے

یہ سارے اشعار درست لگ رہے ہیں
سر، بہت مہربانی
 
Top