برائے اصلاح - تجھے اپنی اگر تخلیق کا مقصد نہیں معلوم

فلسفی

محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔

تجھے اپنی اگر تخلیق کا مقصد نہیں معلوم
تو اے انسان تیرے علم کی ہے روشنی معدوم

زمین و آسماں کی وسعتوں کی کھوج میں رہنا
تلاشِ حق میں سرگرداں یونہی رہنا ترا مقسوم

ہمیشہ سے تری فطرت میں ہے تسخیر کا جذبہ
مگر تیری تمنا خود خدا بننے کی ہے مذموم

بہت سی کہکشاؤں کو مسخر کر لیا تُو نے
مگر پھر بھی ابھی تک ہے تو اپنے نفس کا محکوم

تُو بے شک اشرف المخلوق ہے لیکن حقیقت میں
تری انسانیت اور عاجزی ہے لازم و ملزوم

حیاتِ مستعار ایسی نہیں تیری کہ جس میں ہو
عیاں تجھ پر خدا کی حکمتِ اعلی کا ہر مفہوم

ابھی تجھ پر کھلے ہیں چند اسرارِ جہاں بانی
چھپے ہیں اور کتنے راز دنیا میں کسے معلوم​
 

الف عین

لائبریرین
یہ زمین ہی زیادہ پسند نہیں آئی، ردیف کے بغیر بھی روانی ممکن ہے لیکن نہ جانے کیوں، اس میں روانی معدوم ہے۔
تجھے اپنی اگر تخلیق کا مقصد نہیں معلوم
تو اے انسان تیرے علم کی ہے روشنی معدوم
....اگر تخلیق کا اپنی تجھے مقصد.... بہتر ہو گا

زمین و آسماں کی وسعتوں کی کھوج میں رہنا
تلاشِ حق میں سرگرداں یونہی رہنا ترا مقسوم
.... ثانی یوں بہتر ہو شاید
یونہی رہنا تلاش حق میں سرگرداں ترا....

ہمیشہ سے تری فطرت میں ہے تسخیر کا جذبہ
مگر تیری تمنا خود خدا بننے کی ہے مذموم
... خدا بننے کی خود تیری تمنا ہے مگر مذموم

بہت سی کہکشاؤں کو مسخر کر لیا تُو نے
مگر پھر بھی ابھی تک ہے تو اپنے نفس کا محکوم
.. درست

تُو بے شک اشرف المخلوق ہے لیکن حقیقت میں
تری انسانیت اور عاجزی ہے لازم و ملزوم
.

دتست

حیاتِ مستعار ایسی نہیں تیری کہ جس میں ہو
عیاں تجھ پر خدا کی حکمتِ اعلی کا ہر مفہوم
.... ایسی کی جگہ 'اتنی نہیں' کہیں تو؟
دوسرا شاید اس طرح بہتر ہو
خدا کی حکمتوں کا تجھ پہ ظاہر ہو سکے مفہوم

ابھی تجھ پر کھلے ہیں چند اسرارِ جہاں بانی
چھپے ہیں اور کتنے راز دنیا میں کسے معلوم
... درست
 

فلسفی

محفلین
شکریہ سر
یہ زمین ہی زیادہ پسند نہیں آئی، ردیف کے بغیر بھی روانی ممکن ہے لیکن نہ جانے کیوں، اس میں روانی معدوم ہے۔
ٹھیک ہے سر مزید محنت نہیں کرتا اس پر لیکن آپ کے مشورے بہترین ہیں ان سے تو صورت بہت بہتر ہو گئی ہے۔

اگر تخلیق کا اپنی تجھے مقصد نہیں معلوم
تو اے انسان! تیرے علم کی ہے روشنی معدوم

زمین و آسماں کی وسعتوں کی کھوج میں رہنا
یونہی رہنا تلاش حق میں سرگرداں ترا مقسوم

ہمیشہ سے تری فطرت میں ہے تسخیر کا جذبہ
خدا بننے کی خود تیری تمنا ہے مگر مذموم

بہت سی کہکشاؤں کو مسخر کر لیا تُو نے
مگر پھر بھی ابھی تک ہے تو اپنے نفس کا محکوم

تُو بے شک اشرف المخلوق ہے لیکن حقیقت میں
تری انسانیت اور عاجزی ہے لازم و ملزوم

حیاتِ مستعار اتنی نہیں تیری کہ جس میں ہو
خدا کی حکمتوں کا تجھ پہ ظاہر ہو سکے مفہوم

ابھی تجھ پر کھلے ہیں چند اسرارِ جہاں بانی
چھپے ہیں اور کتنے راز دنیا میں کسے معلوم​
 
Top