برائے اصلاح: اپنوں سے جُدا میں ہوا جس یار کی خاطر

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب، محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب، دیگر اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی گذارش ہے

اپنوں سے جُدا میں ہوا جس یار کی خاطر
وُہ چھوڑ گیا ہے مجھے اغیار کی خاطر

میں جیت کر اس سے کبھی خوش ہو نہیں سکتا
میں شرط لگاتا ہوں فقط ہار کی خاطر

دریا میں کوئی کود پڑا کچے گھڑے پر
پھندے سے کوئی جھول گیا یار کی خاطر

تیار منانے کو ہوں میں ناچ کے اس کو
گھنگھرو ہیں رکھے باندھ کے جھنکار کی خاطر

اُس شکل نے اب روپ تِرا دھار لیا ہے
سوچوں میں بنایا جو بُت اشعار کی خاطر

خوں مانگ میں بھرنا مرا سندور کے بدلے
بن جائیں گی تِل، پُتلیاں رخسار کی خاطر

خوشبو کے لیے کچھ بھی نہیں چاہیے گھر میں
رکھے ہیں ترے بال جو مہکار کی خاطر

کرنے کو مرا قتل ترے پاس ہیں ابرو
کیوں دوڑتا پھرتا تُو ہے تلوار کی خاطر

جب اس نے کہا مجھ سے کہ مر کیوں نہیں جاتے
مقبول ، وُہ بھی مان لیا پیار کی خاطر
 

الف عین

لائبریرین
اپنوں سے جُدا میں ہوا جس یار کی خاطر
وُہ چھوڑ گیا ہے مجھے اغیار کی خاطر
ایطا کا عیب ہے

دریا میں کوئی کود پڑا کچے گھڑے پر
پھندے سے کوئی جھول گیا یار کی خاطر
کچے گھڑے پر؟ کے ساتھ محاورہ ہے، کچے گھڑے کے اوپر تو کوئی نہیں کودتا

تیار منانے کو ہوں میں ناچ کے اس کو
گھنگھرو ہیں رکھے باندھ کے جھنکار کی خاطر
یہ قافیہ بندی ہے محض، اسے نکال دو

کرنے کو مرا قتل ترے پاس ہیں ابرو
کیوں دوڑتا پھرتا تُو ہے تلوار کی خاطر
دوسرا مصرع رواں کیا جا سکتا ہے، "تو تلوار" میں تنافر ہے تو "پھرتا تو" میں بھی ہے
جب اس نے کہا مجھ سے کہ مر کیوں نہیں جاتے
مقبول ، وُہ بھی مان لیا پیار کی خاطر
دوسرا مصرع رواں نہیں "وُبی" تقطیع کے باعث
باقی اشعار درست ہیں

تمہاری شاعری میں اکثر الفاظ کی ترتیب محض بحر میں فٹ کرنے کی کوشش لگتی ہے، ذرا روانی کی طرف بھی دھیان دیاکرو۔ یاد رکھو، نثر سے جتنا قریب مصرع ہو گا ، اتنا ہی رواں ہو گا
 

مقبول

محفلین
سر الف عین ، بہت شکریہ
اب دیکھیے
بن باس لیا تھا میں نے جس یار کی خاطر
وُہ چھوڑ گیا ہے مجھے بیوپار کی خاطر
کچے گھڑے پر؟ کے ساتھ محاورہ ہے، کچے گھڑے کے اوپر تو کوئی نہیں کودتا
دریا میں بہا کوئی، لیے وصل کی خواہش
پھندے سے کوئی جھول گیا یار کی خاطر
یہ قافیہ بندی ہے محض، اسے نکال دو
سر، اگر قافیہ جھنکار کی بجائے دلدار کر دیا جائے تو کیا قبول ہو سکتا ہے
تیار منانے کو ہوں میں ناچ کے اس کو
گھنگھرو ہیں رکھے باندھ کے دلدار کی خاطر
دوسرا مصرع رواں کیا جا سکتا ہے، "تو تلوار" میں تنافر ہے تو "پھرتا تو" میں بھی
تو تلوار کر دیا ہے
دوسرا مصرع رواں نہیں "وُبی" تقطیع کے باعث
باقی اشعار درست ہیں
مقبول جب اس نے کہا، مر کیوں نہیں جاتے
میں نے وہیں پر جان دے دی پیار کی خاطر
 

مقبول

محفلین
دے دی "دَدِ" تقطیع ہونا درست نہیں ، اگر "وہیں پر"( وَہِ پر") کو قبول بھی کر لیا جائے تو
ناچنے والا شعر بیکار ہے، نکال ہی دو
باقی اشعار درست ہیں
سر الف عین ، بہت مہربانی
یہ متبادل اشعار اور مقطع دیکھیے

آیا جو مرے گھر پہ تو پھولوں کی طرح مَیں
رستوں پہ بکھر جاؤں گا دلدار کی خاطر

لوں نام تک اس کا نہ ،یہ تھا ظلم سراسر
کرنا پڑا برداشت مگر یار کی خاطر

مقبول جب اس نے کہا، مر کیوں نہیں جاتے
لی سانس نہ اگلی میں نے پھر پیار کی خاطر
یا
دینی ہی پڑی جان مجھے پیار کی خاطر
 
آخری تدوین:
Top