برائے اصلاح اساتذہ کی خدمت میں اک غزل

فیضان قیصر

محفلین
اس طرح ٹالو نا بے اعتنا ہو کر
میں یہاں آیا ہوں تم تک تبا ہوکر
لینگے بدلہ تمھارے روٹھنے کا جاں
ہم کسی بات پہ تم سے خفا ہوکر
اک گلہ ہے تمھاری دوستی سے یار
تنگ کرتے ہو تم بھی آشنا ہوکر
پایا ہے زندگی بھر دردِ دل ہم نے
مخلص و با ضمیر و با وفا ہوکر
پھر کسی کام کا رہتا نہیں انساں
چشم و مژگاں اے جاں کا مبتلا ہو کر
گو گزر جاتا ہے ہر ایک دن فیضان
بے دلی سے مگر زور آزما ہوکر
 

فیضان قیصر

محفلین
دونوں محترم حضرات کا شکریہ۔ بات سمجھ میں آئی ہے کچھ ۔ اک اور غزل برائے اصلاح پوسٹ کر رہا ہوں ۔ امید ہے ںظر فرمائیں گے۔
 
لینگے بدلہ تمھارے روٹھنے کا جاں
ہم کسی بات پہ تم سے خفا ہوکر
کیا خوبصورت خیال ہے میاں، واہ، بس ذرا سی محنت سے بہت اچھا کہنے لگو گے ، ہمت نہ ہارنا اور کہتے رہنا ۔ استادمحترم جناب الف عین موجود ہیں اصلاح کیلئے،
 
الف عین اور محمد تابش صاحب امید ہے رہنمائی فرماتے رہینگے۔
پیارے بھائی میں تو شاعر بھی نہیں، استادی تو دور کی بات.
استادِ محترم کے کہے پر دھیان دیں، اور عروض کو سمجھیں. اور پھر اپنی کاوش کو اس کی روشنی میں سنواریں. :)
 
Top