برائے اصلاح.....احساس

عینی خیال

محفلین
ایسا تو نہیں کہ مجھے احساس نہیں ہے
یہ بات الگ کے تُو مرے پاس نہیں ہے

یادوں سے مہکتا ہے تمھاری مرا وجود
یہ بھی تو مگر سچ ہے کہ تُوباس نہیں ہے

ہرپل مرے سینے میں دھڑکتا ہے ترا دل
ترے بنا جینے کی کوئی آس نہیں ہے

مجبور کر رہا ہے پھر آنکھوں کو نیا خواب
لیکن مری پلکوں کو خوشی راس نہیں پے
 

الف عین

لائبریرین
اس بحر سے مبتدیوں کو بچنا چائے، کہ اکثر اس میں کنفیوژن ہوتا ہے کہ تقطیع
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلات
یا
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
سے کی جائے، اور اکثر نصف مصرع میں ایک اور نصف میں دوسری بحر باندھ دی جاتی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
چلو آن لائن ہی اصلاح کر دوں



ایسا تو نہیں کہ مجھے احساس نہیں ہے​
یہ بات الگ کے تُو مرے پاس نہیں ہے​
÷÷ یہاں ‘کہ‘ کا محل ہے دونوں جگہ، اس کو‘کے‘ کم از کم مجھ کو پسند نہیں۔ اس کو یوں کر دو
کیا یوں تو نہیں ہے مجھے احساس نہیں ہے؟​
یہ بات الگ ہے، تُو مرے پاس نہیں ہے​
بحر ہے
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن

یادوں سے مہکتا ہے تمھاری مرا وجود​
یہ بھی تو مگر سچ ہے کہ تُوباس نہیں ہے​
÷÷
یادوں سے مہکتی ہے تمھاری مری ہستی​
یہ بھی ہے مگر سچ، تُوباس نہیں ہے​


ہرپل مرے سینے میں دھڑکتا ہے ترا دل​
ترے بنا جینے کی کوئی آس نہیں ہے​
÷÷درست، دوسرے مصرع میں ’تیرے‘ کر دو۔

مجبور کر رہا ہے پھر آنکھوں کو نیا خواب​
لیکن مری پلکوں کو خوشی راس نہیں ہے​

÷÷​
آنکھوں کو نئے خواب نےمجبور کیا پھر​
لیکن مری پلکوں کو خوشی راس نہیں ہے​
 
Top