شاد عظیم آبادی بدن میں جب تک کہ دل ہے سالم تری محبت نہاں رہے گی ۔ شاد عظیم آبادی

فرخ منظور

لائبریرین
بدن میں جب تک کہ دل ہے سالم تری محبت نہاں رہے گی
یہی تو مرکز ہے یہ نہ ہو گا تو پھر محبت کہاں رہے گی

بہت سے تنکے چنے تھے میں نے، نہ مجھ سے صیّاد تُو خفا ہو
قفس میں گر مر بھی جاؤں گا میں نظر سوئے آشیاں رہے گی

ابھی سے ویرانہ پن عیاں ہے، ابھی سے وحشت برس رہی ہے
ابھی تو سنتا ہوں کچھ دنوں تک بہار اے آشیاں رہے گی

جو اُن کی مرضی، وہ اپنی مرضی ، یہی اگر روح نے سمجھا
ہمیشہ ہم کو ستائے گا دل، ہمیشہ نوبت بجاں رہے گی

گلوں نے خاروں کے چھیڑنے پر سوا خموشی کے دم نہ مارا
شریف الجھیں اگر کسی سے تو پھر شرافت کہاں رہے گی

ہزار کھچ کر جدا ہو مجھ سے، ہزار دوری ہو میرے تیرے
جو اِک کشش حسن و عشق میں ہے، مرے ترے درمیاں رہے گی


وہ چاند سا منہ وہ کالی ناگن، زمانہ کہتا ہے جس کو گیسو
جو چھیڑتا ہے تو سن لے ناصح، رہے گی یاد اس کی ہاں رہے گی

غمِ جدائی کے تذکرے میں بیان اس پردہ پوش کا کیا
غضب تو یہ ہے کہ اب ہمیشہ خجل دعا سے زباں رہے گی

اجل سلا دے گی سب کو آخر کسی بہانے تھپک تھپک کر
نہ ہم رہیں گے، نہ تم رہو گے، نہ شاد یہ داستاں رہے گی


(شاد عظیم آبادی)
 

طارق شاہ

محفلین
مشکل بحر میں شاد صاحب کی اس غزل کے لئے تشکّر!
درج ذیل مصرع میں شاید ٹائپو ہے، جس کی وجہ سے وزن میں نہیں ،
دیکھ لیں گے تو عنایت ہوگی۔
جو اُن کی مرضی، وہ اپنی مرضی ، یہی اگر روح نے سمجھا

(کوئی لفظ رہ گیا ہے روح اور سمجھا کے درمیان )

غزل کی عنایات پر ایک بار پھر سے تشکّر
بہت خوش رہیں
 

فرخ منظور

لائبریرین
مشکل بحر میں شاد صاحب کی اس غزل کے لئے تشکّر!
درج ذیل مصرع میں شاید ٹائپو ہے، جس کی وجہ سے وزن میں نہیں ،
دیکھ لیں گے تو عنایت ہوگی۔
جو اُن کی مرضی، وہ اپنی مرضی ، یہی اگر روح نے سمجھا

(کوئی لفظ رہ گیا ہے روح اور سمجھا کے درمیان )

غزل کی عنایات پر ایک بار پھر سے تشکّر
بہت خوش رہیں

نشاندہی کے لئے بہت شکریہ لیکن کتاب میں بھی ایسے ہی درج ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اجل سلا دے گی سب کو آخر کسی بہانے تھپک تھپک کر​
نہ ہم رہیں گے، نہ تم رہو گے، نہ شاد یہ داستاں رہے گی​

بہت خوب۔ بہت شکریہ سخنور! اور ویلکم بیک :)
 

سید زبیر

محفلین
واہ
اجل سلا دے گی سب کو آخر کسی بہانے تھپک تھپک کر​
نہ ہم رہیں گے، نہ تم رہو گے، نہ شاد یہ داستاں رہے گی​
بہت خوب
 
Top